میرے قریب سے گزرے تو کیا دیکھتا ہوں کہ ایک گھوڑے پر میرے آقا صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سوار ہیں ، آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا چہرۂ مُبارَک انتہائی نُورانی اور لب ہائے مُبارَکہ پر تَبَسُّم تھا۔بَقِیَّہ گھوڑوں پر صحابۂ کِرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان سوار تھے۔میں خوشی کے عالَم میں آقا کی آمد مرحبا کا اِسْتِقْبَالی نعرہ لگانے لگا۔پھر مَسْجِد میں جا کر میٹھے میٹھے آقا صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی آمد کا اِعْلَان کیا اور اس کے بعد میری آنکھ کھل گئی۔
یاربّ تیرے محبوب کا جلوہ نظر آئے اس نُورِ مُجَسَّم کا سراپا نَظَر آئے
اے کاش کبھی ایسا بھی ہو خواب میں میرے ہوں جس کی غلامی میں وہ آقا نَظَر آئے
صَلُّوا عَلَی الْحَبیب! صَلَّی اللّٰہُتَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
4- دُعا
میٹھے میٹھے اِسْلَامی بھائیو!دُعا بھی بَعدِ فَجْرمدنی حلقے کا ایک انتہائی اَہَم جزو(Part) ہے ، شجرہ شریف کے تمام ہی اشعار دُعائیہ ہیں ، دُعا مانگنا بَہُت بڑی سَعَادَت و عِبَادَت بلکہ حدیثِ پاک میں ہے کہ دُعا عِبَادَت کا مغز ہے۔(1)اپنے کریم رب کی عظیم بارگاہ سے مُرادیں پانے اور دُنْیَوی و اُخْرَوِی مَصَائِب و مُشکلات کے حل کیلئے اس سے بڑھ کر مُؤَثِّر ذریعہ کوئی نہیں۔ اس لئے اِخْتِتامِ مدنی حلقہ پر بارگاہِ خداوندی میں دُعا بھی مانگی جاتی ہے ، کہ قرآنِ کریم اور اَحادیثِ مُبارَکہ میں جگہ جگہ دُعا مانگنے کی ترغیب دلائی گئی ہے۔ جیسا کہ پارہ 2 ، سُورۂ بقرہ کی آیت نمبر 186 میں اِرشَاد ہوتا ہے :
________________________________
1 - ترمذی ، کتاب الدعوات ، ۲- باب منه ، ص۷۷۷ ، حديث : ۳۳۷۱