سے دَعْوَتِ اِسْلَامی کے مہکے مہکے مَدَنی مَاحَول سے وَابَسْتہ ہوں اور مجھے عطّاری نِسْبَت بھی حاصِل ہے۔ شَیْخِ طَرِیْقَت ، اَمِیْـرِ اَھْلِسُنّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کے عَطاکردہ رسالے شجرہ قادریہ رضویہ ضیائیہ عطّاریہ سے شجرۂ عالیہ اور مُنْتَخَب اَوراد و وَظائف بَعْدِ فَجْر پڑھنے کا مَعْمُول ہے۔
ایک روز میں نے شجرہ شریف اور اَوراد و وَظائف پڑھنے کے بعد اِشْرَاق و چاشت کے نَوَافِل ادا کئے اور آرام کے لئے لیٹ گیا۔جَلْد ہی میں نیند کی آغوش میں پہنچ گیا اور خواب میں خود کو ایک کمرے میں پایا۔میں نے دیکھا کہ ایک مُبَلِّغِ دَعْوَتِ اِسْلَامی بھی وہاں مَوجُود ہیں اور مجھ سے فرما رہے ہیں : کیا آپ کو مَعْلُوم ہے کہ آج اس شہر میں سرکارِ مدینہ ، سُرورِ قلب وسینہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم تشریف لانے والے ہیں۔ میں یہ سُن کر خوشی سے جُھوم اُٹھا اور اپنے میٹھے میٹھے مَدَنی آقا ، دوعالم کے داتا صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے اِسْتِقْبَال کے لئے باہَر کی طرف لپکا۔جونہی میں دروازے کے قریب پہنچا تو اسے بند پایا ، پریشان ہوکر ادھر ادھر دیکھا کہ باہَر نکلنے کا کوئی دوسرا راستہ مل سکے مگر اس کمرے سے باہَر نکلنے کا ایک ہی راستہ تھا جو بند تھا۔پھر اچانک دروازہ خودبخود کھل گیا۔میں فوراً باہَر نکلا تو لوگوں نے مجھے بتایا کہ مکی مدنی سرکار صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم تو تشریف لے جاچکے ہیں۔ زِیَارَت سے مَحْرُومی کے صدمے نے مجھے غمگین کر دیا اور میری آنکھوں سے آنسو بہہ نکلے۔پھرمیں نے (خواب ہی میں) اپنے آپ کو حضرت بہاؤُ الدِّین زَکَرِیّا ملتانی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کے مزار کے قریب پایا ، اتنے میں سامنے سے آنے والے چند گُھڑ سوار جب