مدنی حلقے کے 4 معمولات کی وضاحت
میٹھے میٹھے اِسْلَامی بھائیو!مدنی حلقہ ان 4قسم کے معمولات پر مُشْتَمِل ہے :
٭3 آیات کی تلاوت ، ترجمہ و تفسیر ٭فیضانِ سنّت کے ترتیب وار4 صفحات کا درس
٭مَنْظُوم شجرہ شریف ٭اور دُعا
آئیے! اب ان چاروں معمولات کے مُتَعَلِّق مُـخْتَصَرًا جانتے ہیں :
1- تین آیات کی تلاوت ، ترجمہ و تفسیر
میٹھے میٹھے اِسْلَامی بھائیو!جس زمانے میں قرآنِ کریم عربی زبان میں نازِل ہوا ، اس وَقْت عربی کی فَصَاحَت و بلاغت(1)کے ماہرین مَوجُود تھے ، وہ اس کے ظاہِر اور اسکے اَحْکام کو تو جانتے تھے لیکن اس کی باطنی باریکیاں ان پر بھی غورو فکر کرنے اور نبی کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سے سوالات کرنے کے بعد ہی ظاہِر ہوتی تھیں۔جیسا کہ جب یہ آیَتِ مُبارَکہ نازِل ہوئی : اَلَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ لَمْ یَلْبِسُوْۤا اِیْمَانَهُمْ بِظُلْمٍ (پ۷ ، الانعام : ۸۲) ازِل م سننافحات ت یںں ات کی کوعفجر محافل اریاں کے تو صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان نے رسول اللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی خِدْمَت میں عَرْض کی : ہم میں سے ایسا کون ہے جو اپنی جان پر ظُلْم نہیں کرتا۔ آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے اس کی تفسیر بیان کی کہ یہاں ظُلْم سے مُراد شِرک ہے اور اس پر اس آیت اِنَّ الشِّرْكَ لَظُلْمٌ
________________________________
1 - کلام میں ایسے الفاظ لانا جو روز مرہ اور محاورے کے خلاف نہ ہوں اور موقع و محل کے مطابق ہوں ، فصاحت کہلاتا ہے۔(فیروز اللغات ، ص۹۹۳)جبکہ کلام میں انتہائی درجے تک پہنچنا اور حَسْبِ موقع گفتگو کرنے کو بلاغت کہتے ہیں۔ (فیروز اللغات ، ص۲۱۲)