Brailvi Books

بعدِ فجرمدنی حلقہ
12 - 46
 کے عِلاوہ 12 ماہ روزہ رکھتے تھے)صُبْح سویرے حدیث شریف کا دَرْس دیتے ، جب دن چڑھ جاتا تو گھر تشریف لے جاتے۔(1)
(4) دمشق ، حمص ، مکہ اور بصرہ والوں کا طریقہ
حضرت سَیِّدُنا حرب رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں :  میں نے دِمَشْق ، حمص ، مکہ اور بصرہ والوں کو دیکھا کہ وہ صُبْح کی نَماز کے بعد اجتماعی طور پر قرآنِ کریم پڑھنے کیلئے جَمْع ہوتے ہیں ، البتہ! مکہ و بصرہ والے جب جَمْع ہوتے ہیں تو ان کا طریْقِ کار یہ ہوتا ہے کہ ایک شخص 10 آیات پڑھتا ہے اور باقی لوگ خاموشی سے سنتے ہیں پھر دوسرا شخص پڑھتا ہے اور لوگ خاموشی سے سنتے ہیں ، یہ سلسلہ یونہی جاری رہتا ہے یہاں تک کہ سب اپنی اپنی باری پر 10 ، 10آیات پڑھ لیتے ہیں۔(2)
(5) پیر مہر علی شاہرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کا معمول
حضرت سَیِّدُنا پیر سیِّد مِہر علی شاہ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ (مُتَـوَفّٰی ۲۹ صفر المظفر ۱۳۵۶ھ بمطابق 11 مئی 1937ء) کے مُتَعَلِّق مَرْوِی ہے :  نَمازِ فَجْر کی ادائیگی کے بعد آیةُ الکُرْسى ، سُبْحٰنَ الله ، اَلْحَمْدُ لِلّٰه اور اَلله اَکۡبَر پڑھ کر دُعا مانگا کرتے تھے ، پھر ذِکْرِ جَھْر(یعنی بُلَند  آواز سے ذِکْر)(3) 



________________________________
1 -     تاریخ بغداد ، باب الواو ، ذکر من اسمه وکیع ، ۷۳۳۲-وکیع بن جراح ، ۱۳ / ۴۷۶ 
2 -     جامع العلوم والحکم ، الحدیث السادس والثلاثون ، ص ۳۵۲ملتقطًا
3 -     بلند آواز سے ذِکْر کرنا جائز ہےمگر یہ اِحْتِیاط پیشِ نَظَر رہے کہ سوتے ہوئے لوگوں کی نیند میں خَلل نہ آئے یا مریض ، نَمازی یا تِلاوَت کرنے والے کو تشویش نہ ہو۔ (بنیادی عقائد اور معمولات اہلسنت ، ص۱۱۳-۱۱۴ ملتقطاً بتغیر قلیل)