لَاطَیْرَ اِلَّا طَیْرُکَ ،وَلَا خَیْرَ اِلَّا خَیْرُکَ، وَلَا اِلٰہَ غَیْرُکَ‘‘۱؎ (اے اﷲ!نہیں ہے کوئی برائی مگر تیری طرف سے اور نہیں ہے کوئی بھلائی مگر تیری طرف سے اور تیرے سوا کوئی معبود نہیں )پڑھ لے اور اپنے رب (عَزَّوَجَلَّ) پر بھروسا کرکے اپنے کام کو چلا جائے ، ہر گز نہ رُکے ،نہ واپس آئے۔ وَاﷲُ تعالٰی اَعْلَمُ(فتاویٰ رضویہ،۲۹/۶۴۱ ملخصاً)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی اللہُ تعالٰی علٰی محمَّد
گناہوں کا مجموعہ
کسی شخص کو منحوس قرار دینے میں اس کی سَخْت دل آزاری ہے اور اس سے تُہمت دھرنے کا گناہ بھی ہوتا ہے اور یہ دونوں جہنَّم میں لے جانے والے کام ہیں۔ مذکورہ گناہوں کی مذمّت پر مشتمل 2 روایات ملاحظہ کیجئے اور خوفِ خداوندی سے لرزئیے، چنانچہ٭ شَہَنْشاہِ نُبُوَّت ، تاجدارِ رسالت صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّمنے فرمایا:جو کسی مسلمان کی بُرائی بیان کرے جو اُس میں نہیں پائی جاتی تو اس کو اللہ عَزَّوَجَلَّ اس وَقْت تک دوزخیوں کے کیچڑ ،پِیپ اور خون میں رکھے گا جب تک کہ وہ اپنی کہی ہوئی بات سے نہ نکل آئے۔( ابوداوٗد ،کتاب القضیہ،باب فی الشھادات، ۳/۴۲۷، حدیث : ۳۵۹۷ ) ٭ سلطانِ دو جہان صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّمکا فرمانِ عبرت نشان ہے: ’مَنْ اٰذَی مُسْلِمًا فَقَدْ اٰذَانِیْ وَمَنْ اٰذَانِیْ فَقَدْ اٰذَی
مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینہ
۱ :مصنف ابن ابی شیبہ ،کتاب الدعاء،باب مایقول الرجل اذا نعق الغراب،۷/۱۴۲،حدیث:۱