Brailvi Books

بدشگونی
17 - 127
ہونے کا لیبل لگ جاتا ہے٭حامِلہ عورت کو مَیِّت کے قریب نہیں  آنے دیتے کہ بچے پر بُرا اثر پڑے گا ٭جوانی میں  بیوہ ہوجانے والی عورت کو منحوس جانتے ہیں ،نیز یہ سمجھتے ہیں  کہ٭خالی قینچی چلانے سے گھر میں  لڑائی ہوتی ہے ٭کسی کا کنگھا اِستعمال کرنے سے دونوں  میں  جھگڑا ہوتا ہے٭خالی برتن یا چمچ آپس میں  ٹکرانے سے گھر میں  لڑائی جھگڑا ہوجاتا ہے ٭جب بادلوں  میں  بجلی کَڑک رہی ہو اورسب سے بڑا بچہ (پَلوٹھا، پَہلوٹھا)باہر نکلے تو بجلی اس پر گر جائے گی٭بچے کے دانٹ اُلٹے نکلیں  تو ننھیال (یعنی ماموں  وغیرہ )پر بھاری ہوتے ہیں  ٭دودھ پیتے بچے کے بالوں  میں  کنگھی کی جائے تو اس کے دانت ٹیڑھے نکلتے ہیں  ٭چھوٹا بچہ کسی کی ٹانگ کے نیچے سے گزر جائے تو اس کا قد چھوٹا رہ جاتا ہے ٭بچہ سویا ہو ا ہواُس کے اوپر سے کوئی پھلانگ کر گزر جائے تو بچے کا قد چھوٹا رہ جاتا ہے ٭ مغرب کے بعد دروازے میں  نہیں  بیٹھنا چاہئے کیونکہ بلائیں  گزر رہی ہوتی ہیں  ٭زلزلے کے وَقْت بھاگتے ہوئے جو زمین پر گر گیا وہ گونگا ہوجائے گا ٭رات کو آئینہ دیکھنے سے چہرے پر جُھریاں  پڑتی ہیں  ٭ انگلیاں  چٹخانے سے نُحوست آتی ہے  ۱؎ ٭ سورج
مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینہ
۱ ؎: انگلیاں چٹخانے کے تین اَحکام: (الف) نَماز کے دَوران مکروہِ تحریمی ہے اورتَوابِعِ نَماز میں مَثَلاً نَماز کیلئے جاتے ہوئے، نَماز کااِنتظار کرتے ہوئے بھی اُنگلیاں چٹخانا مکروہ ہے(بہارِ شریعت ، ۱/۶۲۵) (ب)خارجِ نَماز میں (یعنی توابعِ نَماز میں بھی نہ ہو ) بِغیر حاجت کے اُنگلیاں چٹخانا مکروہِ تنزیہی ہے (ج) خارجِ نَماز میں کسی حاجت کے سبب مَثَلاً اُنگلیوں کو آرام دینے کیلئے اُنگلیاں چٹخانا مُباح ( یعنی بِلا کراہت جائز ) ہے (رَدُّالْمُحتار، ۲/ ۴۹۳۔۴۹۴ )