چنانچہ :٭کبھی اندھے، لنگڑے،ایک آنکھ والے اور معذور لوگوں سے تو کبھی کسی خاص پرندے یا جانور کو دیکھ کر یا اس کی آواز کو سن کر بَدشگونی کا شکا ر ہوجاتے ہیں ٭ کبھی کسی وَقْت یا دن یا مہینے سے بَدفالی لیتے ہیں ٭کوئی کام کرنے کا اِرادہ کیا اور کسی نے طریقہ کار میں نَقْص کی نشاندہی کردی یا اس کام سے رُک جانے کا کہا تو اس سے بَدشگونی لیتے ہیں کہ اب تم نے ٹانگ اَڑا دی ہے تو یہ کام نہیں ہوسکے گا ٭ کبھی ایمبولینس (Ambulance)کی آواز سے تو کبھی فائربریگیڈ (Fire brigade)کی آواز سے بَدشگونی میں مبتلاہوتے ہیں ٭ کبھی اخبارات میں شائع ہونے والے ستاروں کے کھیل سے اپنی زندگی کو غمگین ورَنجیدہ کرلیتے ہیں ٭ کبھی مہمان کی رخصتی کے بعد گھر میں جھاڑو دینے کو منحوس خیال کرتے ہیں ٭کبھی جوتا اُتارتے وَقْت جوتے پر جوتا آنے سے بَدشگونی لیتے ہیں ٭کسی کا کٹا ہوا ناخن پاؤں کے نیچے آجائے تو آپس میں دشمنی ہوجانے کی بَدشگونی لیتے ہیں ٭ سیدھی آنکھ پھڑکے تو یقین کرلیتے ہیں کہ کوئی مصیبت آئے گی ٭ عید جمعہ کے دن ہوجائے تو اسے حکومتِ وَقْت پر بھاری سمجھتے ہیں ٭کبھی بلی کے رونے کو منحوس سمجھتے ہیں تو کبھی رات کے وَقْت کتے کے رونے کو٭ مُرغادن کے وَقْت اذان دے تو بَدفالی میں مبتلا ہوجاتے ہیں یہاں تک کہ اسے ذَبح کرڈالتے ہیں ٭ پہلا گاہگ سودا لئے بغیر چلا جائے تو دکاندار اس سے بَد شگونی لیتا ہے٭نئی نویلی دلہن کے گھر آنے پر خاندان کا کوئی شخص فوت ہوجائے یا کسی عورت کی صِرْف بیٹیاں ہی پیدا ہوں تو اس پر منحوس