ضَرراورپریشانی دُورہوتی ہے اورجب انہوں نے اس کے تقاضے پرعمل کیا توگویا انہوں نے اللہ عَزَّوَجَلَّ کے ساتھ شِرْک کیااور اسیشرکِ خَفی کہا جاتاہے(جو کہ گناہ ہے) اوراگر کسی شخص نے یہ عقیدہ رکھا کہ فائدہ دِلانے اور مصیبت میں مبتلا کرنے والی اللہ تعالیٰ کے سوااورکوئی ذات ہے جو ایک مستقل طاقت ہے تواس نے شرکِ جَلی کا اِرتکاب کیا ہے (جو کہ کُفْر ہے)۔(مرقاۃ المفاتیح ،کتاب الطب والرقی ، باب الفال والطیرۃ،۸/ ۳۴۹،تحت الحدیث:۴۵۸۴)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی اللہُ تعالٰی علٰی محمَّد
شِرْک میں آلودہ ہوگیا
سرکارِ عالی وقار، مدینے کے تاجدارصلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّمنے فرمایا:مَنْ رَدَّتْہُ الطِّیَرَۃُ عَنْ شَیْئٍ فَقَدْ قَارَفَ الشِّرْکَ یعنی جو شخص بَدشگونی کی وجہ سے کسی چیزسے رُک جائے وہ شِرْک میں آلُودہ ہوگیا۔ ۱؎ (مجمع الزوائد،کتاب الطب، باب فیمن یتطیر ۵/۱۸۰، الحدیث:۸۴۱۵)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی اللہُ تعالٰی علٰی محمَّد
بَدشگونی کی مختلف شکلیں
بَدشگونی لینا عالَمی بیماری ہے ،مختلف ممالک میں رہنے والے مختلف لوگ مختلف چیزوں سے ایسی ایسی بَدشگونیا ں لیتے ہیں کہ انسان سُن کر حیران رہ جاتا ہے
مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینہ
۱ : شِرْک کہنے کی وجہ اوپر گزر چکی۔