بَدشگونی کے لیے طائِرٌ، طَیْرٌ اور طِیَرَۃٌ کا لفظ استعمال ہونے لگا۔(تفسیر کبیر ، ۵/۳۴۴ ملتقطًا)عرب لوگ پرندوں کے ناموں ، آوازوں ، رنگوں اور ان کے اُڑنے کی سمتوں سے فال لیا کرتے تھے چنانچہ عُقاب(ایک طاقتور شکاری پرندہ) سے مصیبت، کوے سے سفر اورہُد ہُد(ایک خوبصورت پرندہ) سے ہدایت کی فال لیتے اسی طرح اگر پرندے دائیں جانب اُڑتے تو اچھا شگون اور بائیں جانب اُڑتے تو بَدشگونی لیا کرتے تھے ۔(بریقہ محمودیہ شرح طریقہ محمدیہ، باب الخامس والعشرون ،۲/ ۳۷۸)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی اللہُ تعالٰی علٰی محمَّد
شیطانی کام
رسولِ اکرم ،نُورِ مُجَسَّمصلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اِرشادفرمایا: اَلْعِیَافَۃُ وَالطِّیَرَۃُ وَالطَّرْقُ مِنَ الْجِبْتِیعنی اچھا یا بُراشگون لینے کے لیے پرندہ اُڑانا، بَدشگونی لینااور طَرْق (یعنی کنکر پھینک کر یا ریت میں لکیر کھینچ کر فال نکالنا)شیطانی کاموں میں سے ہے۔( ابو داوٗد،کتاب الطب،باب فی الخط و زجرالطیر،۴/۲۲،الحدیث۳۹۰۷)
بَدشگونی حرام اور نیک فال لینا مستحب ہے
حضرتسید نا امام محمد آفندی رُومی بِرکلی علیہ رحمۃ اللہِ الولی اَلطَّرِیْقَۃُ الْمُحَمَّدِیَۃ میں لکھتے ہیں : بَدشگونی لینا حرام اور نیک فال یا اچھا شگون لینا مُسْتَحَبہے ۔ (الطریقۃ المحمدیۃ ،۲/۱۷،۲۴)