Brailvi Books

بدشگونی
11 - 127
خوشی پایۂ تکمیل تک پہنچائے اور جب بُراکلام سُنے تو اس کی طرف توجُّہ نہ کرے اورنہ ہی اس کے سبب اپنے کام سے رُکے۔(الجامع لاحکام القراٰن للقرطبی،پ۲۶، الاحقاف،تحت الاٰیۃ:۴،ج۸،جزء۱۶،ص۱۳۲)
اچھے بُرے شگون کی مثالیں  
	اچھے شگون کی مثال یہ ہے کہ ہم کسی کام کو جارہے ہوں  ،کسی نے پکارا: ’’یارَشِید(یعنی اے ہدایت یافتہ)‘‘، ’’یا سَعِید(یعنی اے سعادت مند)‘‘،’’اے نیک بَخت ‘‘ہم نے خیال کیا کہ اچھا نام سُنا ہے اِنْ شَآءَاللہ عَزَّ وَجَلَّ کامیابی ہوگی یا کسی بُزُرگ کی زِیارت ہوگئی اسے اپنے حق میں  اچھا سمجھا کہ اب اِنْ شَآءَاللہ عَزَّ وَجَلَّ   مجھے اپنے مقصد میں  کامیابی ملے گی جبکہ بَدشگونی کی مثال یہ ہے کہ ایک شخص سفر کے اِرادے سے گھر سے نکلا لیکن راستے میں  کالی بلی راستہ کاٹ کر گزر گئی ،اب اس شخص نے یہ یقین کرلیا کہ اس کی نُحوست کی وجہ سے مجھے سفر میں  ضَرورکوئی نقصان اُٹھانا پڑے گا اور سفر کرنے سے رُک گیا تو سمجھ لیجئے کہ وہ شخص بَدشگونی میں  مبتلا ہوگیا ہے۔ہمارے معاشرے میں  جہالت کی وجہ سے رواج پانے والی خرابیوں  میں  ایک بَدشگونی بھی ہے جس کو بَدفالی بھی کہا جاتا ہے جبکہ عربی میں  اس کو طَائِرٌ،طَیْرٌاور طِیَرَۃٌ کہا جاتا ہے ، عرب لوگ طائِر (یعنی پرندے) کو اُڑا کر اس سے فال لیتے تھے، پرندے کے دائیں  طرف اُڑنے سے اچھی فال لیتے اور بائیں  طرف اُڑنے اور کووں  کے کائیں  کائیں  کرنے سے بَدشگونی ( بُری فال) لیتے، اس کے بعد مطلقًا