Brailvi Books

بدشگونی
10 - 127
اللہ(یعنی) جس نے (بِلاوجہِ شَرعی) کسی مسلمان کو اِیذاء دی اُس نے مجھے اِیذاء دی اور جس نے مجھے اِیذاء دی اُس نے اللہ عَزَّوَجَلَّ کو اِیذاء دی۔‘‘ ( اَلْمُعْجَمُ الْاَ وْسَط،۲/۳۸۷، الحدیث۳۶۰۷)  اللہ ورسولعَزَّوَجَلَّ وصلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کو اِیذاء دینے والوں  کے بارے میں اللہ عَزَّوَجَلَّپارہ22 سورۃُ الْاَحزابکی آیت 57 میں  اِرشادفرماتاہے: اِنَّ الَّذِیۡنَ یُؤْذُوۡنَ اللہَ وَ رَسُوۡلَہٗ لَعَنَہُمُ اللہُ فِی الدُّنْیَا وَ الْاٰخِرَۃِ وَ اَعَدَّ لَہُمْ عَذَابًا مُّہِیۡنًا ﴿۵۷﴾(پ۲۲،الاحزاب:۵۷)
ترجَمۂ کنزالایمان: بے شک جو ایذاء دیتے ہیں  اللہ اور اس کے رسول کوان پر اللہکی لعنت ہے دنیا وآخرت میں  اور  اللہ نے ان کیلئے ذلّت کا عذاب تیارکررکھا ہے۔ 
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب ! 	صلَّی اللہُ تعالٰی علٰی محمَّد
شُگون کی قسمیں  
	شگون کا معنی ہے فال لینا یعنی کسی چیز ،شخص، عمل،آواز یا وَقْت کو اپنے حق میں  اچھا یابُرا سمجھنا ۔ اس کی بنیادی طور پردو قسمیں  ہیں  : (۱) بُرا شگون لینا (۲)اچھا شگون لینا۔علامہ محمد بن احمد اَنصاری قُرطبی علیہ رحمۃُ اللہِ القویتفسیرِ قُرطبی میں  نَقْل کرتے ہیں :اچھا شگون یہ ہے کہ جس کام کا اِرادہ کیا ہو اس کے بارے میں  کوئی کلام سن کردلیل پکڑنا،یہ اس وَقْت ہے جب کلام اچھا ہو، اگر بُرا ہو تو بَد شگونی ہے۔ شریعت نے اس بات کا حکم دیا ہے کہ انسان اچھا شگون لے کر خوش ہو اور اپنا کام خوشی