Brailvi Books

بَداَطوار شخص عالِم کیسے بنا؟
8 - 32
 سے گھر آ کر مجھے اپنے پاس بلایا اورجَامِعَۃُ الْمَدِیْنَہ کے اُس پرکیف منظر کے بارے میں بتاتے ہوئے اپنی کُڑھن کا یوں اظہار فرمایا:’’ کاش میرا بیٹا بھی ایسا ہوتا جو علم کے نور سے مزیَّن ہو کر اپنی اصلاح کی کوشش کے ساتھ ساتھ ہماری بھی قبرو آخرت سنوارنے کا ذریعہ بنتا۔‘‘ پھر درد بھرے لہجے میں انفرادی کوشش کرتے ہوئے جَامِعَۃُ الْمَدِیْنَہ میں داخلے کے لئے میرا مدَنی ذہن بنانے لگے۔ میں نے والد صاحب کا دل رکھنے کے لیے ان کی خواہش پر آمادگی کا اِظہار کیا اور یوں جَامِعَۃُ الْمَدِیْنَہ میں داخلہ لے لیا مگر میں گناہوں کا پاپی، فیشن کا عادی اور آوارہ دوستوں کا ہمراہی تھا نفس و شیطان بھلا اتنی آسانی سے کہاں سنّتوں بھرے ماحول میں ڈھلتا دیکھ سکتے تھے، چنانچہ میں چند ہی دنوں میں اُکتا گیا اور اس پاکیزہ ماحول کو چھوڑ کر گھر آگیا مگر اللہ عَزَّوَجَلَّ  میری والدہ محترمہ پر اپنی رحمتیں نازل فرمائے کہ جنہوں نے مجھے یہ مدَنی ماحول چھوڑنے نہ دیا اور اپنی مسلسل انفرادی کوشش کے ذریعے مجھے دوبارہ جَامِعَۃُ الْمَدِیْنَہ جانے پر مجبور کر دیا اور یوں بالآخر ایک بار پھر میں جَامِعَۃُ الْمَدِیْنَہ کی پُر کیف فضاؤں میں جا پہنچا۔ کہتے ہیں کہ صحبت اچھی ہو یا بُری اپنا رنگ ضرور دکھاتی ہے چنانچہ نیکیوں میں سَبقَت کرتے طلبہ اور فکرِ آخرت کی مدَنی سوچ دیتے اساتذہ کی صحبت نے تو میرے مردہ باطن میں ایمانی روح پھونک دی ۔ میں نے داڑھی شریف سجا لی اور سنّت کے مطابق