Brailvi Books

بَداَطوار شخص عالِم کیسے بنا؟
7 - 32
باپ کی نافرمانی کے جرمِ عظیم پر ہی بس نہ تھا بلکہ ان کی دل آزاری کرنے کے ہولناک جرم کا بھی عادی تھا۔ بُرے دوستوں کی صحبت، پینٹ شرٹ میں ملبوس رہنے کی عادت اور راہ چلتی لڑکیوں کو چھیڑنے کی گندی خَصلَت بھی میری رگ رگ میں بس چکی تھی۔ اس کے علاوہ مَعَاذَ اللہداڑھی شریف بھی منڈواتا تھا اور کئی دیگر اخلاقی و معاشرتی برائیوں کا بھی شکار تھا۔ میں اپنی بَداَطواری (بُرے چال چَلَن) کی وجہ سے  محلے اور خاندان والوں کی نگاہوں سے گر چکا تھا۔ میری جہنّم کی طرف بڑھتی ہوئی زندگی راہِ جنّت پر کچھ اس طرح گامزن ہوئی کہ خوش قسمتی سے دعوتِ اسلامی کے مدَنی ماحول سے وابستہ ایک اسلامی بھائی کی انفرادی کوشش سے والد صاحب 12 دن کے مدَنی قافلے کے مسافر بن گئے۔ والد صاحب کا مدَنی قافلہ مرکز الاولیاء (لاہور) میں جَامِعَۃُ الْمَدِیْنَہ سے مُلْحَق مسجد میں نیکی کی دعوت عام کرنے کے لئے رُکا۔ دورانِ مدنی قافلہ والد صاحب نے  جَامِعَۃُ الْمَدِیْنَہ میں علمِ دین حاصل کرتے طلَبہ کو دیکھا سروں پر سبز سبز عمامہ شریف کی بہاریں ، داڑھی شریف سے سجے چہرے اور سنّت کے مطابق سفید مدَنی لباس اِتّباعِ رسول کی عکاسی کر رہا ہے اور ایسے پیارے انداز سے انبیائے کرام عَلَیْھِمُ الصلٰوۃُ وَالسَّلام کی وراثت (علمِ دین) کو حاصل کیا جا رہا ہے۔ علم و عمل کا یہ حسین اِمتِزَاج دیکھ کر والد صاحب بے حد متأثر ہوئے۔ والد صاحب نے مدنی قافلے