چمک دمک کے سبب ماند پڑ جاتے ہیں ) اور علماء انبیاء کے وارث ہیں۔ (مشکوۃ المصابیح، کتاب العلم ، الفصل الثانی، ۱/۶۲، حدیث:۲۱۲) حضرت سیّدنا اَنَس بن مالک رَضِی اللہ تَعالٰی عَنْہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا: جو شخص علم کی طلب کے لیے (اپنے گھر سے) نکلا تو جب تک وہ لوٹ نہ آئے اللہ عَزَّوَجَلَّ کی راہ میں ہے۔
(مشکوۃ المصابیح، کتاب العلم ، الفصل الثانی، ۱/۶۳، حدیث:۲۲۰)
حضور پُر نور، شافِعِ یومُ النُّشور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی فروغِ علمِ دین کی سنّت پر ہر دور میں ائمّہ، مجتہدین، اولیائے کاملین اور سَلَف صالحین گامزن رہے اور جہالت کی گُھپ اندھیری وادیوں کو بُقْعۂ نور (روشن مقام) بناتے رہے چنانچہ سَلَف صالحین کے اس طریقے کو اِختیار فرماتے ہوئے دورِحاضر یعنی پندرھویں صدی کی عظیم علمی و رُوحانی شخصیت، شیخِ طریقت، امِیرِ اہلسنّت، بانیِ دعوتِ اسلامی حضرت علامہ مولانا ابو بلال محمد الیاس عطّار قادری رضوی ضیائی دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے بھی علمِ دین کے مختلف ذرائع مُتَعارَف کرائے اور اہلِ اِسلام کو حصولِ علمِ دین کے مواقع مُہَیّافرمائے ان میں مدَنی قافلہ کورس، تربیّتی کورس، فرض عُلوم کورس، مُدرِّس کورس، امامت کورس کے ساتھ ساتھ 8 سالہ عالم کورس (درسِ نظامی) اور تَخَصُّص فی الفنون و الفقہ جیسے عظیم الشان کورسِز بھی شامل ہیں۔ آپ دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی شب و روز کی انتھک محنت اور