{6}دردِ سر کیسے ختم ہوا؟
منڈی بہاؤ الدین (پنجاب، پاکستان) کے علاقے کالو والی کے مقیم اسلامی بھائی کے مکتوب کا خلاصہ ہے: میں تقریباً 2 برس سے شدید دردِ سر کی بیماری میں مبتلا تھا جس کے سبب مجھے کسی پل چین نہ آتا تھا۔ بہت جگہوں سے علاج معالجہ کروایا مگر کہیں سے بھی آرام نہ آیا۔ قابلِ غور بات یہ ہے کہ عموماً لوگوں کی جسمانی تکالیف ڈاکٹروں کی تجاویز پر عمل کرنے سے حل ہوجاتی ہے مگر میری اس بیماری سے مجھے شفا کا ملنا کسی اور ہی ذریعہ سے مقدّر تھا۔ خوش قسمتی سے ایک اچھے ماحول میں پرورش پائی تھی جس کی بدولت دینی سوچ بھی دل میں موجزن تھی۔ میں اپنے اَطراف اور بالخصوص میڈیا پر دعوتِ اسلامی کی دینی خدمات سے بخوبی واقف تھا اور ان کی دیکھا دیکھی میرے اندر بھی خدمتِ دین کا مقدّس جذبہ بیدار ہوچکا تھا چنانچہ اس مدَنی سوچ کو عملی جامہ پہنانے کے لیے میں نے مُحَدِّثِ اَعْظَم پاکستان مولانا سردار احمد چشتی قادری رَحمۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ کے نامِ گرامی سے منسوب شہر سردارآباد (فیصل آباد) میں قائم جَامِعَۃُ الْمَدِیْنَہ کا رُخ کیا اور داخلہ لے کر علمِ دین کے حصول میں مشغول ہو گیا۔ ابتدائی عرصے میں میرا دردِ سر برقرار رہا۔ دورانِ تعلیم جَامِعَاتُ الْمَدِیْنَہ کی مجلس کے ذمہ دار ہمارے جَامِعَہ میں تشریف لائے اور طلبہ کو مدَنی کاموں کی ذمہ داریوں سے نوازنے لگے۔