جس نے پیدا کیا‘‘ جیسی عظیم آیت سے ہوئی۔ جس سے علم کی اَہمیت و اِفادیت کابخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ اسلام نے امیر و غریب، رنگ و نسل اور ہر طبقاتی اِختلاف کو بالائے طاق رکھ کر ہر شخص کو علمِ دین حاصل کرنے کا حکم فرمایا تاکہ اس کے ثَمَرات سے ہر ایک مُستَفِیض ہو سکے اور مقاصدِ شریعت کو جان سکے۔ سرکارِ دوعالم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے حصولِ علمِ دین کے فضائل بیان فرمائے تاکہ لوگ اس کے حصول کی طرف رغبت کریں چنانچہ ،
حضرت سیّدنا عبداللہ ابن عباس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنہُمَا ارشاد فرماتے ہیں : ایک ساعت (گھڑی) علم حاصل کرنا رات بھر کی عبادت سے بہتر ہے اور ایک دن علم حاصل کرنا تین مہینے کے روزوں سے بہتر ہے۔ (کنزالعمال، کتاب العلم، الباب الاول فی الترغیب فیہ، الجز:۱۰، ۵/۵۷، حدیث:۲۸۶۵۲) حضرت سیّدنا ابودرداء رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ سے مروی ہے کہ رسولِ کریم رءوفٌ رَّحیم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہ وَاٰلہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا: جو شخص علمِ دین حاصل کرنے کے لیے سفر کرتاہے تو اللہ عَزَّوَجَلَّ اسے جنّت کے راستوں میں سے ایک راستے پر چلاتا ہے اور بے شک فِرشتے طالبِ علم کی رِضا کے لئے اپنے پروں کو بچھادیتے ہیں۔ بیشک عالِم کے لیے جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے اور (یہاں تک کہ) پانی میں موجود مچھلیاں بھی دعائے مغفرت کرتی ہیں۔ عالم کی فضیلت عابد پر ایسی ہے جیسے چودھویں کے چاند کی فضیلت تمام ستاروں پر(کہ اس رات ستارے چاند کی