کیونکہ اگر دنیوی مال ہلاک ہوا تو صرف دنیا کا معمولی خسارہ ہو گاجبکہ مَعَاذَ اللہ ایمان ہی چلا گیا اور اسی پر خاتمہ بھی ہو گیا تو ہمیشہ ہمیشہ کے لئے جہنم کی بھڑکتی آگ مقدّر بن جائے گی۔ اس مدَنی بہار میں آپ نے ملاحظہ فرمایا کہ کس طرح جَامِعَۃُ الْمَدِیْنَہ کا پاکیزہ مدَنی ماحول ان اسلامی بھائی کے ایمان کی حفاظت کا سبب بنا بلکہ کرم بالائے کرم ان کی زندگی میں سنّتوں بھرے مدَنی انقلاب کا پیش خیمہ بھی ثابت ہوا، اس سے جَامِعَاتُ الْمَدِیْنَہ کی اَہمیّت کا بخوبی اندازہ لگایا جاسکتاہے۔ اس مدَنی بہار میں امامِ اہلسنّت رَحمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ کی کتابِ مُستَطاب ’’تمہیدِایمان‘‘ کا بھی ذکر ہے جو ان اسلامی بھائی کے عقائد کی درستی میں مُعاوِن ثابت ہوئی۔ اس کتاب کا مطالعہ آج کے پُر آشوب دور میں بے حد ضروری ہے تاکہ سنّی صحیح العقیدہ مسلمانوں کو اپنوں اور غیروں کی صحیح طور پرپہچان ہو۔ اَ لْحَمْدُلِلّٰہ عَزَّوَجَلَّ عاشقِ اعلیٰ حضرت، شیخِ طریقت، امیرِاہلسنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی ذات ِ بابرکات کی بدولت بھی بے شمار لوگ اپنے ایمان کو بچانے میں کامیاب ہوئے ہیں اور یہ سلسلہ جاری و ساری ہے۔ اسی کتاب ’’تمہیدِ ایمان‘‘ کی اہمیّت کے پیشِ نظر آپ دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے اپنے عطا کردہ مدنی انعامات میں ایک مدنی انعام اس کتاب کے متعلق بھی شامل فرمایا ہے ،چنانچہ مدنی انعام نمبر 71 میں فرماتے ہیں ’’کیا آپ نے اعلیٰ حضرت عَلَیْہِ رَحْمَۃُ رَبِّ العِزَّت کی کتب تمہیدِایمان و حُسامُ الحرمین نیز