وقت برباد کرنا، نماز جیسی عظیم عبادت سے غفلت برتنے کے ساتھ ساتھ دیگر برے کاموں میں مگن رہنامیں نے اپنا وتِیرَہ بنا رکھا تھا۔ میرے والدین اور قاری صاحب مجھے بہت سمجھاتے مگر میرے کان پر جوں تک نہ رینگتی اور میں اپنی مستی میں مگن رہتا۔ انہی حالات میں اگر موت آ جاتی تو نجانے میرا کیا بنتا ؟مگر اللہ عَزَّوَجَلَّ کا کرم ہو گیاکہ دعوتِ اسلامی کے جَامِعَۃُ الْمَدِیْنَہ میں داخلہ لینا میرے سُدھرنے کا سبب بن گیا۔ اَساتذہ کی شفقت اور اسلامی بھائیوں کی محبت نے جہاں مجھے اس ماحول کا گروِیدہ بنایا وہیں قراٰن و حدیث کے نور نے میرے باطن کو پُرنور بنایا۔ یہ مدَنی ماحول میرے ظاہرو باطن کے لئے اِکسیر ثابت ہوا۔ چنانچہ فرض نمازوں کی پابندی کے ساتھ ساتھ نفلی عبادات کی سعادت بھی حاصل ہونے لگی، والدین کی اطاعت و فرمانبرداری اور رشتہ داروں سے حسنِ سلوک میرا شیوہ بن گیا۔ سنّت کے مطابق ایک مٹھی داڑھی کے ساتھ ساتھ سبز عمامہ شریف میرے حُلیے کا حصہ بن گیا۔ دعوتِ اسلامی کے مدَنی ماحول کی برکت سے نہ صرف گھر والوں ، رشتہ داروں بلکہ محلہ والوں میں بھی ایک امتیازی مقام حاصل ہو گیا۔ اللہ عَزَّوَجَلَّ دعوتِ اسلامی کے جَامِعَاتُ الْمَدِیْنَہ پر اپنا خصوصی کرم فرمائے جس نے مجھ بے کار کو کارآمد بنادیا۔ تادمِ تحریر اَ لْحَمْدُلِلّٰہ عَزَّوَجَلَّ جَامِعَۃُ الْمَدِیْنَہ کے درجہ ’’دورۂ حدیث‘‘ (یعنی عالم کورس کے آخری سال) میں زیرِ تعلیم ہونے کے ساتھ ساتھ ایک