دے رہاہوں۔ اللہ عَزَّوَجَلَّ میرے والدین کو اجرِ جزیل عطا فرمائے کہ جنہوں نے اپنی خدمت سے مُستَغنِی کر کے مجھے علم کی راہ پر چلایا اور وارثانِ انبیا کی صف میں لاکھڑا کیا۔
اللہ عَزَّوَجَلَّ کی امیرِاہلسنّت پَر رَحمت ہو اور ان کے صد قے ہماری بے حسا ب مغفِرت ہو۔
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
{2}حفظِ قرآن کیا مگر.....
واڑے والا (تحصیل جتوئی، ضلع مظفرگڑھ) کے ایک اسلامی بھائی کے بیان کا خلاصہ ہے کہ اللہ عَزَّوَجَلَّ کی رحمت سے مجھے قراٰنِ مجید حفظ کرنے کی سعادت تو نصیب ہوئی مگر بد قسمتی سے اچھا ماحول نہ ملنے کے سبب میں عاداتِ بد کا شکار ہو گیا تھا۔ افسوس جو آنکھیں قراٰنِ مجید کے دِیدار سے منور ہوتی تھیں ان ہی سے فلمیں ڈرامے دیکھ کر بدنگاہی کے حرام کام کا اِرتکاب کیا کرتا تھا۔ بدنگاہی کی ایسی لَت پڑ چکی تھی کہ مَعَاذَ اللہ دورانِ تلاوت بھی اس جرم سے باز نہ آتا تھا۔ کرکٹ کا بھی بے حد شوقین تھا اور اپنا قیمتی وقت اکثر اس کھیل کے پیچھے گنوا دیا کرتا تھا۔جب بھی کسی ٹیم کا میچ ہوتا تو اس کے پیچھے مَعَاذَ اللہ اپنی نمازیں تک قضا کر دیتا تھا۔ میرے گناہوں کاسلسلہ جاری تھا کہ اسی دوران میرے قاری صاحب نے حفظِ قراٰن کی تکمیل کے بعد مجھے شیرشاہ بائی پاس مدینۃُ الاولیاء