سے غائب ہو جانا گھر والوں کے لئے پریشان کن تھا۔ لہٰذاوہ مجھے دیوانہ وار تلاش کرنے لگے۔ بالآخر کھوج لگاتے لگاتے میری والدہ رات گئے میرے دوست کے گھر پہنچ ہی گئی۔مجھے دیکھتے ہی بولی بیٹا! گھر چلو، چھوٹی چھوٹی باتوں پر خفا نہیں ہوتے۔ میں نے جواب دیا: بھائی میری جان کے درپے ہے وہ تو میرے خون کا پیاسا ہے اور آپ مجھے گھر جانے کا کہہ رہی ہیں ؟ میں ہرگز گھر نہیں جاؤں گا۔ میرا جواب سن کر ماں کی ممتا تڑپ اٹھی اور مجھ سے گھر چلنے کی فریادیں کرنے لگی۔بالا ٓخر میں ان کے ساتھ گھر چلا گیا۔ اب میں چُھپ چُھپ کر نمازوں کا اہتمام کرتا ۔ کبھی کبھار نماز پڑھنے گھر سے دور نکل جاتا۔ میری والدہ کو ابھی تک میرے مسلمان ہونے کا پتہ نہیں چلا تھا۔ خوش قسمتی سے ایک بار پھر ماہِ رمضان المبارک کی آمد آمد تھی میں نے پختہ ارادہ کر لیا کہ اب کی بار رمضان المبارک میں پورے روزے رکھوں گا۔ چاند رات کو سوچا امی کو بتا دوں کہ میں مسلمان ہو چکا ہوں اور کل سے رمضان المبارک شروع ہو رہا ہے لہٰذا مجھے روزہ رکھنا ہے۔ چنانچہ رات کے پچھلے پہر جب سب گھر والے سو گئے تو میں دبے پاؤں ماں کے پاس آیا اور انہیں جگا کر اپنے دل کی بات بتا دی۔ میرا یہ بات کرنا تھا کہ ماں دم بخود رہ گئی اور گھر بھر میں ایک کہرام برپا کر دیا۔ ہر ایک مجھے آنکھیں پھاڑ پھاڑ کر یوں دیکھ رہا تھا کہ جیسے ابھی کچا چبا جائے گا۔ مجھے راتوں رات گھر والے سکھر میں