Brailvi Books

باکردار عطاری
7 - 32
نے ایک مبلغِ دعوتِ اسلامی کے ہاتھ پر اسلام قبول کر لیا۔ اَ لْحَمْدُ لِلّٰہِ عَزَّوَجَلَّ میں نے دینِ اسلام کے احکام کی بجا آوری شروع کر دی، نمازیں پڑھنے لگا، جب رمضان المبارک کا مہینہ آیا تو گھر والوں سے چھپ کر روزے بھی رکھنے لگا۔ میں نے اپنے مسلمان ہونے کا گھر میں کسی کو نہیں بتایا تھا۔ اچانک میری زندگی آزمائشوں کا شکار ہو گئی میرے بڑے بھائی کو میرے اسلام قبول کرنے کا پتا چل گیا۔ چنانچہ ایک دن حسبِ معمول کام سے فارغ ہو کرشام کے وقت جب میں گھر پہنچا تو بڑے بھائی نے مجھے اپنے کمرے میں بلا لیا جونہی میں کمرے میں داخل ہوا اس نے کچھ کہے سنے بغیر آؤ دیکھا نہ تاؤ مجھ پر لاتوں اور گھونسوں کی بوچھاڑ کر دی، میں سمجھ چکا تھا کہ مجھے اسلام قبول کرنے کے مقدس جرم کی ایسی سنگین سزا دی جا رہی ہے۔ میں روتا چلاتا رہا مگر اسے مجھ پر ذرا بھی ترس نہ آیا، جب میں اس کی زَد و کوب سے بے تاب ہو کر ماہیٔ بے آب کی طرح تڑپنے لگا تو غصے کی شدت سے ہانپتے ہوئے اس نے کہا ’’آئندہ تو کہیں نہیں جائے گا، اگر تو گھر سے باہر نکلا تو میں تیری ٹانگیں توڑ دوں گا۔‘‘ مجھے اس قدر مار پیٹ لینے کے باوجود بھی اس کا غصہ ٹھنڈا نہ ہوا اب مجھے اس بات کا خوف لاحق تھا کہ یہ مجھے زندہ نہیں چھوڑے گا۔ لہٰذا رات کو ہی گھر سے راہِ فرار اختیار کرنے میں عافیت سمجھی اور گھر سے بھاگ کر ایک دوست کے ہاں پناہ لی۔ میرا یوں بغیر بتائے اچانک گھر