تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی بارگاہ میں حاضر ہوا جب میری پہلی نظر آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے رخِ انور پر پڑی تو مجھے یقین ہو گیا کہ یہ کذّابوں (جھوٹوں ) کا چہرہ نہیں ہو سکتا، پھر میں نے آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی زبانِ اقدس سے پند و نصیحت کے کلمات سماعت کئے، گھر لوٹا تو بے حد متأثر ہو چکا تھا۔ دوسری مرتبہ خلوت (تنہائی)میں حاضری دی۔ اس وقت کی حاضری میں مَیں نے غیب بتانے والے نبی صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سے تین سوال کئے۔ نبی ٔکریمصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ان کے نہایت شافی اور کافی جواب ارشاد فرمائے تو میں بآواز بلند کلمۂ شہادت پڑھ کر اسلام میں داخل ہو گیا۔ ‘‘
(مدارج النبوت، قسم سوم، ذکر عبد اللہ بن سلام، ۲/۶۶، بتصرف)
اَ لْحَمْدُ لِلّٰہِ عَزَّوَجَلَّ تبلیغِ قراٰن و سنّت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک دعوتِ اسلامی کے لہلہاتے گلشن کو شیخِ طریقت، امیرِ اہلسنّت، بانیِ دعوتِ اسلامی حضرت علاّمہ مولانا ابو بلال محمد الیاس عطّار قادری دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ العَالِیَہ نے اپنا خون پسینہ ایک کر کے پروان چڑھایا ہے اور یہ انہی کی اَنتھک محنتوں اور اِخلاص کا ثمرہ (پھل) ہے کہ پیغامِ اسلام روز بروز عالَم میں رعنائیاں بکھیر رہا ہے۔ ’’مجھے اپنی اور ساری دنیا کے لوگوں کی اصلاح کی کوشش کرنی ہے‘‘ جیسے عظیم مدنی مقصد کی برکت سے بے نمازی نمازی، والدین کے نافرمان فرمانبردار، غافل و