Brailvi Books

باکردار عطاری
28 - 32
فکرِروزگار میں چند دوستوں کے ہمراہ باب المدینہ (کراچی) آگیا، ایک دن دوستوں کے ساتھ کہیں جا رہا تھا کہ راستے میں ایک مسجد سے اذان کی آاز سنائی دی۔ اذان کے دلکش کلمات میرے کانوں میں رس گھولنے لگے اور بے ساختہ میری زبان پر کَلِمَۂ طَیِّبَہ جاری ہوگیا، میرے دوستوں نے جب میری زبان سے کلمہ سنا تو موقع غنیمت جانتے ہوئے ایک بار پھر مجھے اسلام قبول کرنے کی دعوت دیتے ہوئے کہنے لگے:تم مسلمان کیوں نہیں ہو جاتے۔ میں نے کہا: کبھی نہ کبھی میں بھی مسلمان ہو ہی جاؤں گا۔ میرے دل میں رفتہ رفتہ اسلام کی محبت گھر کرتی چلی گئی۔ اَ لْحَمْدُلِلّٰہ عَزَّوَجَلَّ  آخر کار ایک دن میں باب المدینہ (کراچی) کے علاقے النور سوسائٹی کی نور مسجد چلا گیا اور وہاں کے امام صاحب (جو کہ دعوتِ اسلامی کے مدنی ماحول سے وابستہ تھے) کے ہاتھ پر کَلِمَۂ طَیِّبَہ لَااِلٰہَ اِلاَّاللہُ مُحَمَّدُ رَّسُوْلُ اللہِ پڑھ کر مسلمان ہو گیا۔ وہاں موجود اسلامی بھائیوں نے اسلام قبول کرنے پر مجھے مبارک باد دی ، کچھ ضروری مسائل سکھائے اور مزید علمِ دین حاصل کرنے کے لئے راہِ خدا میں سفر کرنے والے عاشقانِ رسول کے3 دن کے مدنی قافلے میں سفر کا ذہن بنایا۔ میں نے فوراً ہامی بھر لی، مجھے ہاتھوں ہاتھ مدنی قافلے کے عاشقانِ رسول کے ہمراہ دعوتِ اسلامی کے عالمی مدنی مرکز فیضانِ مدینہ بھیج دیا۔ یہاں میرے شب و روز عبادتِ الٰہی اور علمِ دین سیکھنے سکھانے میں گزرے۔ دورانِ مدنی قافلہ ایک دن شہزادہ ٔعطار حضرت مولانا حاجی ابواُسید عُبید رضا عطاری