واجبات، سُنَن و نوافل کا پابند بھی بنتا چلا گیا۔ ابتداً داڑھی شریف رکھنے میں کافی دشواری ہوئی مگر شیخِ طریقت، امیرِاہلسنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی تحریر کی چاشنی نے میرے دل میں سنّت کی اہمیت کو اس طرح اجاگر کر دیا کہ میں نے نہ صرف اپنے چہرے کو میٹھے مَدَنی آقا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمکی پیاری پیاری سنّت داڑھی شریف کے نور سے پُرنور کرلیا بلکہ سر پر عمامہ شریف کا تاج بھی سجا لیا۔ فیضانِ سنّت کے مطالعہ سے جہاں اور بے شمار برکتیں حاصل ہوئیں وہیں درست مخارج سے قراٰنِ مجید پڑھنے کا جذبہ بھی پیدا ہوا۔ جس کے لیے میں نے دعوتِ اسلامی کے مدرسۃ المدینہ میں داخلہ لے لیا۔ مدرسۃ المدینہ میں جہاں میں قراٰنِ مجید پڑھنے کی سعادت پانے لگا وہیں گاہے گاہے سنّتوں کے عامل شفیق اساتذہ سے علمِ دین کے فضائل بھی سُنتا، جن کی بدولت میرے اندر عالمِ دین بننے کا شوق بھی پروان چڑھنے لگا۔ اپنے اس شوق کی تکمیل کے لیے میں نے دعوتِ اسلامی کے علمی شعبے جامعۃ المدینہ میں عالم کورس کے لیے داخلہ لے لیا۔ اللہ عَزَّوَجَلَّ کے فضل و کرم اور نبیٔ کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّم کی نظرِعنایت سے میں نے درسِ نظامی (عالم کورس) مکمل کر لیا اور پھر جامعۃ المدینہ فیضانِ مدینہ (سکھر) میں ناظمِ جدول کی حیثیت سے خدمات سر انجام دینا شروع کر دیں۔ تا دمِ تحریر اَ لْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّوَجَلَّ بابُ المدینہ (کراچی) کی ایک نو مسلم آبادی میں دینِ اسلام کی تعلیمات