سُورَۃُ المَائِدَۃ میں ارشاد ہوتا ہے:
اَلْیَوْمَ اَ کْمَلْتُ لَکُمْ دِیْنَکُمْ وَاَتْمَمْتُ عَلَیْکُمْ نِعْمَتِیْ وَ رَضِیْتُ لَکُمُ الْاِسْلٰمَ دِیْنًا
(پ۶، المائدۃ:۳)
ترجمۂ کنز الایمان: آج میں نے تمہارے لئے تمہارا دین کامل کردیا اور تم پر اپنی نعمت پوری کردی اور تمہارے لئے اسلام کو دین پسند کیا۔
یہ ناقابلِ تردید حقیقت ہے کہ جو بھی غیر مسلم دینِ اسلام کی حقانیت اور اس کی تعلیمات میں غور و فکر کرتا ہے وہ بالآخر اسلام قبول کر کے مسلمان ہو جاتا ہے۔ سیرت و تاریخ کی کُتُب میں اس طرح کے واقعات کا بہت بڑا ذخیرہ موجود ہے۔ دلوں کو راحت بخشنے اور اسلام کی چاہت بڑھانے کے لیے قبولِ اسلام کا ایک ایمان افروز واقعہ ملاحظہ فرمائیے چنانچہ
شیخِ محقق حضرت علامہ شاہ عبدالحق محدثِ دہلوی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی حضرت سیّدنا عبداللہ بن سلام رَضِیَ اللہُ تَعالٰی عَنہ کے قبولِ اسلام کا واقعہ بیان فرماتے ہیں کہ’’ حضرت سیّدنا عبداللہ بن سلام رَضِیَ اللہُ تَعالٰی عَنہ حضرت سیّدنا یوسف عَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلامکی اولاد میں سے تھے۔ ان کا شمار اکابر علمائے یہود میں ہوتا تھا۔ آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم جب مدینۂ منوّرہ میں جلوہ فرما ہوئے، عرب لوگ آپ کی مجلس مبارک کی حاضری میں سبقت کرنے لگے تو میں بھی ان کے ہمراہ آپ صَلَّی اللہُ