ایمان کی اہمیت اجاگر کرتے ہوئے ایمان کی حفاظت کا ذہن دیا نیز مدنی انعامات پر عمل اور مدنی قافلوں میں سفر کی بھی ترغیب دلائی۔ مبلغِ دعوتِ اسلامی کا انداز ایسا دلکش تھا کہ بیان کے بعد جونہی ملاقات کے لئے کھڑے ہوئے تو لوگوں کا تانتا بندھ گیا۔مبلغِ دعوتِ اسلامی مسکرا مسکرا کر ملاقات فرما رہے تھے اور راہِ خدا میں سفر کے فضائل بتا کر ہاتھوں ہاتھ مدنی قافلے میں عاشقانِ رسول کے ہمراہ سفر کی بھرپور ترغیب دلا رہے تھے۔ اس پر ان نوجوانوں نے مدنی قافلے میں سفر کی نیت کا اظہار کیا۔ اس کے بعد وہ مسجد سے باہر چلے گئے، ابھی چند ساعتیں ہی گزری تھیں کہ وہ واپس پلٹ آئے۔ ان کے چہروں کے تأثرات کسی بڑے انقلاب کا پتا دے رہے تھے، قریب پہنچ کر انھوں نے اپنے واپس آنے کا مقصد کچھ اس طرح بیان کیا کہ ’’ہم غیرمسلم ہیں اور دائرۂ اسلام میں داخل ہونا چاہتے ہیں ‘‘ آپ ہمیں کَلِمَہ پڑھا کر مسلمان کر دیجئے۔ چنانچہ امیرِقافلہ نے فوراً انہیں کَلِمَۂ طَیِّبَہ لَا اِلٰہَ اِلاَّ اللہُ مُحَمَّدُ رَّسُوْلُ اللہ پڑھا کر مسلمان کر دیا۔ امیرِقافلہ اور دیگر عاشقانِ رسول کی خوشی دیدنی تھی۔ یوں محسوس ہو رہا تھا کہ ان کی محنت وصول ہو گئی۔ عاشقانِ رسول نے ان نو مسلم اسلامی بھائیوں کو سینے سے لگا لیا، اسلام قبول کرنے پر مبارک باد دی اور دعائے استقامت سے نوازا۔ امیرِ قافلہ نے جب اُن سے قبولِ اسلام کا سبب پوچھا: تو کہنے لگے! ہم نے