کورٹ کچہری کی کاروائی کے بعد مجھے مکمل گلو خلاصی نصیب ہو گئی۔ کورٹ کچہری کے معاملات سے فارغ ہو جانے کے بعد میں ہاتھوں ہاتھ حیدر آباد آفندی ٹاؤن میں واقع دعوتِ اسلامی کے مدنی مرکز فیضانِ مدینہ جا پہنچا اور یہاں ہونے والے دس روزہ سنّتوں بھرے اجتماعی اعتکاف میں شریک ہو گیا۔ اسلامی بھائیوں نے مجھے ایسی محبت دی کہ میں بس یہیں کا ہو کر رہ گیا۔ دورانِ اعتکاف شیخِ طریقت، امیرِاہلسنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی دینی خدمات اور عاشقانِ رسول کو آپ کے عشق میں مچلتا دیکھ کر دل میں آپ دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی ایسی محبت پیدا ہو گئی کہ اب بس یہی ارمان تھا کہ کسی طرح اس عظیم ہستی کا دیدار کر لوں کہ جن کے فیضان سے کفر کے اندھیروں میں بھٹکنے والے نجانے کتنے لوگ نورِ ایمان سے منور ہو چکے ہیں۔ آخرکار چاند رات کو امیرِ اہلسنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ سے ملاقات و دیدار کی تمنا لئے مدنی قافلے کے ہمراہ باب المدینہ (کراچی) کے لیے روانہ ہوا۔ ہم رات گئے عالمی مدنی مرکز فیضانِ مدینہ پہنچے۔ رات تو دیدار کی تمنا پوری نہ ہو سکی البتہ صبح فجر میں امیرِ اہلسنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کا دیدار نصیب ہو گیا۔ آپ دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہکی اقتدا میں نمازِ عید ادا کرنے کی سعادت حاصل ہوئی۔ نمازِ عید کے بعد شیخِ طریقت، امیرِ اہلسنّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ العَالِیہ اسلامی بھائیوں سے عید مل رہے تھے، مجھے بھی ملاقات کا شرف حاصل ہوا، آپ دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے کمالِ شفقت