تھے انہوں نے گندم سے بھری ایک کشتی بصرہ(1)شہرکی طرف بھیجی اور اپنے وکیل کو لکھا:جس دن یہ کھانا بصرہ پہنچے اُسی دن اسے بیچ دینا،اگلے دن تک تاخیر نہ کرنا۔چونکہ وہاں بھاؤ (Rate)بڑھنے کے امکانات تھے تو تاجروں نے وکیل کو مشورہ دیاکہ اگر اسے جمعہ کے دن تک مُؤخَّر کر لو تو دُ گنا نفع ہو گا۔چنانچہ اس نے جمعہ تک وہ گندم فروخت نہ کی جس کی وجہ سے اسے کئی گُنا فائدہ ہوگیا۔جب وکیل نے خوشی خوشی یہ واقعہ مالک کو لکھ کر بھیجا تو انہوں نےاسے جواب لکھا:اے شخص!ہم اپنے دین کی سلامتی کے ساتھ تھوڑے نفع پر ہی قناعت کر لیا کرتے ہیں مگرتم نے اس کے برخِلاف کِیا۔ ہمیں یہ پسند نہیں کہ اس میں کئی گُنا(دُنیوی)نفع ہو اور اس کے بدلے ہمیں دینی و اُخروی نُقصان پہنچے۔لہٰذا جیسے ہی تمہارے پاس میرا یہ خط پہنچے تو فوراً وہ تمام مال بصرہ کے فقرا پر صدقہ کر دینا۔ شاید ایسا کرنے سے میں ذخیرہ اندوزی کے گُناہ سے برابر برابر نَجات پا سکوں یعنی نہ تو میرا (اُخروی)نقصان ہو اور نہ ہی (دُنیوی) فائدہ۔(2)
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!مذکورہ بالا حکایت پاکیزہ تجارت اور اسلامی مَعاشی اَقْدار کی جو خوبصورت تصویرپیش کر رہی ہےاس سے بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ ہمارے اسلاف کا اندازِ تجارت اور طرزِ معیشت کس قدر اعلیٰ تھا۔اسلامی تاریخ کے صفحات ایسے باکردار لوگوں کے واقعات سے بھرے ہوئے ہیں جو نہ
مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ
1…عراق کے جنوبی حصے میں واقع ایک شہر۔
2…احیاء العلوم ،کتاب آداب الکسب والمعاش، باب فی بیان العدل …الخ، ۲/۹۳ملخصًا