Brailvi Books

اسلاف کا اندازِ تجارت
16 - 67
حضرتِ سَیِّدُنا سفیان بن اَسِیْد حضرمی رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ سے مروی ہے کہ میں نے رسولُ الله صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّمکو یہ فرماتے ہوئےسنا کہ بڑی خیانت کی بات ہے کہ تو اپنے بھائی سے کوئی بات کہے اور وہ تجھے اس بات میں سچا جان رہا ہو حالانکہ تو اس سے جھوٹ بول رہا ہو۔(1) 
ایک اور حدیثِ پاک میں ہے:سچ بولنا نیکی ہے اور نیکی جنت میں لے جاتی ہے اور جھوٹ بولنا فسق وفجور (گُناہ)ہے اور فسق وفجور دوزخ میں لے جاتا ہے۔(2) 
اَللہُ اَکْبَر جب مطلقاً جھوٹ بولنا بھی گُناہ ہے تو پھر کسی مسلمان بھائی کے ساتھ خرید و فروخت کا معاملہ کرتے ہوئے جھوٹ بول کر اسے لُوٹ لینا کس قدر شدید ہوگا۔صد افسوس کہ آج کل کثرت سے جھوٹ بولنے کو کمال اورترقی کی علامت جبکہ سچ کو بے وقوفی اور ترقی میں رکاوٹ تصور کیا جاتا ہے۔ یہاں تک کہ کئی لوگ اپنا مال بیچنے کے لئے جھوٹی قسم اٹھانے سے بھی گریز نہیں کرتے ایسے لوگوں کو اپنے ذہن میں یہ بات اچھی طرح بٹھا لینی چاہئے کہ اللہ عَزَّوَجَلَّ نے جو رزق نصیب میں لکھا ہے وہی ملے گا۔نہ تو سچ بولنے سے آپ کے حصے کے رزق میں کوئی کمی آئے گی اور نہ ہی جھوٹ بول کر آپ اپنے حصے سے زیادہ رزق حاصل کر سکتے ہیں البتہ جھوٹ بولنا بہت بڑی بے برکتی اور معاشی تباہی کا سبب ثابت ہو سکتاہے۔
سَیِّد المرسلین،جنابِ صادق و امین صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم کا ارشادِ حقیقت
مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ
1…ابوداؤد،کتاب الادب، باب فی المعاریض،۴/۳۸۱ حدیث:۴۹۷۱
2… مسلم،کتاب الادب،باب قبح الکذب، ص۱۴۰۵،حدیث:۲۶۰۷