جاؤ کہ دین میں خیر خواہی دنیا و مافیہا(یعنی دنیا اور جو کچھ اس میں ہے اس)سے بہتر ہے۔ چنانچہ آپ اسے واپس دکان پر لائے اور 200درہم واپس کر دئیے۔پھر اپنے بھتیجے کو ڈانٹتے ہوئے فرمایا:تمہیں شرم نہیں آئی!کیا تم اللہ عَزَّوَجَلَّ سے نہیں ڈرتے کہ چیز کی قیمت کے برابر نفع لیتے ہواورمسلمان کی خیر خواہی کو ترک کرتے ہو؟بھتیجے نے جواب دیا:میں نے اس کے راضی ہونے پر ہی اتنا زیادہ نفع لیا تھا۔آپ نے فرمایا: کیا تم نے اس کے حق میں وہی پسند کیا جو اپنے لئے پسند کرتے ہو؟ (1)
لمحۂ فکریہ
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!یہ حکایت خیر خواہی اور احسان کی ایک عظیم مثال پیش کر رہی ہے ۔ اے کاش کہ معیشت کا رونا رونے والے لوگ پیارے آقا مدینے والے مُصطفٰے صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم کے اس ارشاد کو پڑھ کر اس پر عمل کرلیں تو یہ معیشت کا بحران ختم ہوجائے کہ محسنِ کائنات، فخر موجودات صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: لا يُؤْمِنُ اَحَدُكُمْ حَتّٰى يُحِبَّ لِاَخِيْهِ مَا يُحِبُّ لِنَفْسِهٖ یعنی تم میں سے کوئی اس وقت تک کامل مومن نہیں ہوسکتا جب تک اپنے بھائی کے لئے وہ چیز پسند نہ کرے جو اپنے لئے پسند کرتا ہے۔(2) بھلا وہ کون سا شخص ہے جواپنے لئے یہ پسند کرے گا کہ مجھے ملاوٹ والا مال ملے، مجھے دھوکہ دے کر یا جھوٹ بول
مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ
1…احیاء العلوم،کتاب آداب الکسب والمعاش، باب فی الاحسان فی المعاملة ،۲/۱۰۲
2…بخاری ،کتاب الایمان ، باب من الایمان ان یحب لاخیه مایحب لنفسه،۱/۱۶، حدیث:۱۳