Brailvi Books

اسلاف کا اندازِ تجارت
13 - 67
عَنْہُ نے وہ گھوڑا آٹھ سو درہم میں خریدا، جب حضرت سَیِّدُنا جریر رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے اس بارے میں پوچھا گیا ،تو انہوں نے فرمایا کہ میں نے رسولُ الله صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سے ہر مسلمان کے ساتھ خیر خواہی کی بیعت کی ہے۔(1) 
دیانتداری کی اعلیٰ مثال
مروی ہے کہ حضرت سَیِّدُنا یونس بن عُبَیْد بَصْری عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہ ِ الْقَوِی کے پاس مختلف اقسام اور مختلف قیمتوں کے حُلّے(چادریں،جبے)تھے۔ ان میں سے ایک قسم ایسی تھی کہ ہر حُلّے کی قیمت 400درہم تھی اور ایک قسم ایسی تھی کہ ہر حُلّہ 200 درہم کا تھا۔نمازکا وقت ہوا تو آپرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ بھتیجے کو دکان پرچھوڑ کر خود نماز کے لئے تشریف لے گئے۔اسی اثنا میں ایک اَعرابی(دیہاتی)آیا اور اس نے 400 درہم  کا حُلّہ طلب کیا،بھتیجے نے اس کے سامنے200درہم والا حُلّہ پیش کیا، اسے وہ اچھا لگا اور اس نے400درہم پر راضی ہو کر اسے خرید لیا۔اَعرابی حُلّہ ہاتھ میں لئے واپس جا رہا تھا کہ حضرت سیِّدُنا یونس بن عُبَیْد رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ سے اس کا سامنا ہو گیا۔انہوں نے اپنے حُلّے کو پہچان کر اُس سے پوچھا:یہ حُلّہ کتنے میں خریدا ہے؟اس نے جواب دیا:400درہم میں۔آپرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے فرمایا: یہ200درہم سے زیادہ کا نہیں ہے،تم جاکر اسے واپس کر دو۔ اس نے کہا:ہمارے شہر میں یہ حُلّہ500 درہم کا ہے نیز مجھے یہ پسند بھی ہے۔آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہنے اس سے فرمایا:واپس پلٹ 
مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ
1… شرح نووی،کتاب العلم، باب بیان الدین النصیحة، ۱/۴۰، الجزء الثانی