Brailvi Books

اشکوں کی برسات
3 - 36
یعنی چاروں امام (امامِ ابو حنیفہ، امامِ شافِعی، امامِ مالک اور امامِ احمد بن حنبل  رضی اللہ تعالٰی عنہم) بَرحق ہیں اور ان چاروں کے خوش عقیدہ مُقَلِّدین آپَس میں بھائی بھائی ہیں ، ان میں آپس میں تَعَصُّب(یعنی ہٹ دھرمی) کی کوئی وجہ نہیں ۔ سیِّدُنا امامِ اعظم ابو حنیفہ عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْاَکْرَم  چاروں اماموں میں بُلند مرتبہ ہیں ، اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ ان چاروں میں صِرف آپ تابِعی ہیں ۔ ’’تابِعی‘‘ اُس کو کہتے ہیں :’’ جس نے ایمان کی حالت میں کسی صَحابی رضی اللہ تعالٰی عنہ سے ملاقات کی ہو اور ایمان پر اُس کا خاتمہ ہوا ہو۔‘‘  (اَ لْخَیْراتُ ا لْحِسان ص۳۳) سیِّدُنا امامِ اعظم عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْاَکْرَم نے مختلف رِوایات کے تَحت چند صَحابۂ کِرام علیہم الرضوان سے ملاقات کا شَرَف حاصل کیا ہے اور بعض صَحابہ علیہم الرضوان سے براہِ راست سرورِ کائنات صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  کے ارشادات بھی سنے ہیں ۔ چُنانچِہ حضرتِ سیِّدُنا واثِلَہ بِن اَسْقَع رضی اللہ تعالٰی عنہ سے سُن کر امامِ اعظم ابو حنیفہ رضی اللہ تعالٰی عنہ نے یہ رِوایت بیان فرمائی ہے کہ اللہ کے پیارے حبیب ، حبیبِ لبیب،طبیبوں کے طبیب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ عبرت نشان ہے:اپنے بھائی کی شُماتَت نہ کر (یعنی اُس کی مصیبت پر اظہار ِمُسرَّت نہ کر ) کہ   اللہ عَزَّوَجَلَّ   اُس پر رَحم کرے گا اور تجھے اس میں مبتَلا کر دے گا۔(سُنَنِ تِرمِذی ج۴ ص۲۲۷حدیث۲۵۱۴)	
ہے نام نُعمان ابنِ ثابِت، ابو حنیفہ  ہے ان کی کُنیَت
پکارتا ہے یہ کہہ کے عالَم، امامِ اعظم ابو حنیفہ(وسائلِ بخشش ص ۲۸۳)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! 	صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد