اپنے دل کی مرضی سے اللہ عَزَّوَجَلَّ سے جنَّت مانگتا ہے۔ (یہ توبَہُت ہمّت بھراسُوال ہے) ہم جیسے (گنہگاروں ) کو تو اللہ عَزَّوَجَلَّ سے (اپنے گناہوں کی) مُعافی مانگنی چاہئے۔ یہ مالکِ دکان بَہُت زیادہ خوفِ خدا عزوجل کے حامِل تھے، رات جب نَماز کیلئے کھڑے ہوتے تو ان کی آنکھوں سے اِس قَدَر اَشکوں کی برسات ہوتی کہ چٹائی پر آنسو گرنے کی ٹپ ٹپ صاف سنائی دیتی۔اور اِتنا روتے اِتنا روتے کہ پڑوسیوں کو رَحم آنے لگتا۔
(مُلَخَّص از اَ لْخَیْراتُ ا لْحِسان لِلْہَیْتَمِی ص۵۰،۵۴ دارالکتب العلمیۃ بیروت)
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! آپ جانتے ہیں یہ کون تھے؟ یہ مالکِ دکان کروڑوں حنفیوں کے عظیم پیشوا، سِراجُ الْاُمّہ، کاشِفُ الْغُمَّہ، امامِ اعظم، فَقیہِ اَفْخَم حضرتِ سیِّدُنا امام ابو حنیفہ نعمان بن ثابِت رضی اللہ تعالٰی عنہ تھے۔
نہ کیوں کریں ناز اہلسنّت ،کہ تم سے چمکا نصیبِ اُمّت
سِراجِ اُمّت مِلا جو تم سا، امامِ اعظم ابو حنیفہ(وسائلِ بخشش ص ۲۸۳)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
چاروں امام برحق ہیں
سیِّدُنا امامِ اعظم ابو حنیفہ کا نامِ نامی نُعمان، والِدِ گرامی کا نام ثابِت اورکُنْیَت ابو حنیفہ ہے۔ آپ رضی اللہ تعالٰی عنہ ۔ 70ھ میں عراق کے مشہور شہر’’ کُوفے ‘‘میں پیدا ہوئے او ر 80 سال کی عمر میں 2شَعبانُ الْمُعظَّم 150ھمیں وفات پائی۔(نُزھَۃُ الْقارِی ج ۱ ص ۱۶۹ ، ۲۱۹) اور آج بھی بغدادشریف میں آپ کا مزارِ فائض الانوار مَرجَعِ خَلائِق ہے۔ اَئمّۂ اَربَعَہ