خاموشی حکمت ہے
ایسے سوالات کرنے سے بھی بچا جائے جس کا دنیاوی یا اُخروی فائدہ نہ ہو، بعض اوقات سوال کے بغیر ہی مطلوبہ معلومات حاصل ہوجاتی ہیں چنانچہ ایک مرتبہ حضرت سیِّدُنالُقْمان حکیم رضی اللہ تعالٰی عنہ حضرت سیِّدُنا داو‘د عَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام کی خدمت میں حاضر ہوئے ، اس وقت آپ عَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام زِ رَہ بنا رہے تھے اور چونکہ آپ نے اس سے پہلے زِرَہ نہیں دیکھی تھی اس لئے اسے دیکھ کر تعجب کرنے لگے اور اس بارے میں سوال کرنا چاہا مگرحکمت کے سبب سوال کرنے سے باز رہے ۔ جب حضرت سیِّدُنا داو‘د عَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام زِ رَہ بنانے سے فارغ ہوئے تو کھڑے ہوئے اور اُسے پہن کر ارشاد فرمایا : جنگ کیلئے زِرَہ کیا ہی اچھی چیز ہے ۔ یہ سن کر حضرت سیِّدُنالقمان حکیم رضی اللہ تعالٰی عنہ نے کہا : خاموشی حکمت ہے مگر اس کو اختیار کرنے والے کم ہیں ، یعنی سوال کے بغیر ہی اس کے متعلق علم ہوگیا اور سوال کی حاجت نہ رہی ۔منقول ہے کہ حضرت سیِّدُنالقمان حکیم رضی اللہ تعالٰی عنہ ایک سال تک حضرت سیِّدُنا داو‘د عَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام کی بارگاہ میں اِس ارادے سے حاضر ہو تے رہے کہ انہیں زِرَہ کے بارے میں بغیر سُوال کئے معلوم ہو جائے ۔ (احیاء علوم الدین،کتاب آفات اللسان،باب عظیم خطر ۔۔الخ،۳/۱۴۱)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی اللہُ تعالٰی علٰی محمَّد