سوال پوچھنے سے نہ شرمائیں
علم سیکھنے کے لئے سوال پوچھنے سے شرمانا نہیں چاہئے کہ لوگ کیا سوچیں گے کہ اس کو اتنی بنیادی بات بھی معلوم نہیں یا اس کی اتنی عمر ہوگئی ابھی تک اس کو یہ مسئلہ نہیں پتا !امیر المؤمنین حضرتِ سیِّدُنا عمر بن عبدالعزیز علیہ رَحْمَۃُ اللہ القدیر فرمایا کرتے تھے:بہت کچھ علم مجھے حاصل ہے، لیکن جن باتوں کے سوال سے میں شرمایا تھا ان سے اس بڑھاپے میں بھی جاہل ہوں۔(جامع بیان العلم وفضلہ،۱/۱۲۶،رقم: ۴۱۳) اللہعَزَّوَجَلَّ کی اُن پر رَحمت ہو اور ان کے صَدقے ہماری بے حساب مغفِرت ہو۔ ٰ امین بِجاہِ النَّبِیِّ الْاَمینصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وسلَّم
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی اللہُ تعالٰی علٰی محمَّد
سوال کرنے کے آداب
امیرُالْمُؤمِنِینحضرتِ مولائے کائنات، علیُّ المُرتَضٰی شیرِ خدا کَرَّمَ اللہُ تعالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْمفرماتے ہیں : عالم کے حق میں سے ہے کہ اس سے بہت زیادہ سوال نہ کیے جائیں اور اس سے جواب لینے میں سختی نہ کرے اور جب اسے سُستی لاحِق ہو تو جواب لینے کے لیے اس کے پیچھے نہ پڑ جائے اور جب وہ اُٹھے تو اس کے کپڑوں کو نہ پکڑے۔(الفقیہ والمتفقہ،۲/۱۹۸،رقم:۸۵۶)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی اللہُ تعالٰی علٰی محمَّد