Brailvi Books

اَعرابی کے سوالات اور عَرَبی آقا کے جوابات
7 - 118
سوال کرنا ہوتو ادباًپہلے اس سے سوال پوچھنے کی اجازت طلب کرلی جائے ۔علمِ دین کے حصول میں سوال کی بڑی اہمیت ہے ، سوال کو علم کی چابی قرار دیا گیا ہے چنانچہ:
سوال علم کی چابی ہے 
	امیرُالْمُؤمِنِینحضرتِ مولائے کائنات، علیُّ المُرتَضٰی شیرِ خدا  کَرَّمَ اللہُ تعالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم سے مَروی ہے : علم خزانہ ہے اور سُوال اس کی چابی ہے، اللہعَزَّوَجَلَّ  تم پر رحم فرمائے سُوال کیا کرو کیونکہ اس (یعنی سوال کرنے کی صورت ) میں چار اَفراد کو ثواب دیا جاتا ہے۔سُوال کرنے والے کو ،جواب دینے والے کو، سننے والے اوران سے مُحَبَّت کرنے والے کو۔(الفردوس بماثور الخطاب،۲/۸۰،حدیث:۴۰۱۱)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب ! 		صلَّی اللہُ تعالٰی علٰی محمَّد
علم میں اِضافے کا راز 
	حضرت ِ سیِّدُنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالٰی عنہ  فرماتے ہیں : علم میں زیادتی تلاش سے اور واقفیت سوال سے ہوتی ہے توجس کا تمہیں علم نہیں اس کے بارے میں جانو اور جو کچھ جانتے ہو ا س پر عمل کرو۔(جامع بیان العلم وفضلہ، ۱/۱۲۲،رقم: ۴۰۲)حضرت سیِّدُنا امام اصمعی علیہ رحمۃُ اللہِ القوی سے کسی نے عرض کی: آپ نے اتنا علم کس طرح حاصل کیا؟فرمایا:سوالات کی کثرت اور اہم باتوں کو اچھی طرح یاد رکھنے کی وجہ سے۔(جامع بیان العلم وفضلہ ،۱/۱۲۶،رقم: ۴۱۲)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب ! 		صلَّی اللہُ تعالٰی علٰی محمَّد