مغفِرت ہو۔ ٰ امین بِجاہِ النَّبِیِّ الْاَمینصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وسلَّم
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی اللہُ تعالٰی علٰی محمَّد
سُبْحٰنَ اللہعَزَّوَجَلَّ! ہمارے بُزرگوں کی کیفیات کیسی ہوتی تھیں کہ اگر کسی گلی سے گزرتے ہوئے ذکر چھوٹ جاتا تو دوبارہ لوٹ جاتے اور پھر ذکر کرتے ہوئے وہیں سے گزرتے کہ کوئی گلی ، کوئی کوچہ ایسا نہ ہو جو ذکرُاللہ سے خالی رہ جائے مگر ہم اپنے راستے میں آنے والی چیزوں کو کس بات پر گواہ بناتے ہیں ؟ اس پر ہر ایک کو غور کر لینا چاہئے بالخصوص کار ، ویگن ،بس، ٹرین اور جہازوغیرہ میں فلمیں ، ڈرامے اور گانے دیکھنے سننے والوں کو سنبھل جانا چاہئے کہ اسی حالت میں موت آگئی تو ہماراکیا بنے گا؟
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی اللہُ تعالٰی علٰی محمَّد
پہاڑوں کو کلمہ پڑھ کر گواہ کیوں نہیں کر لیتے؟
میرے آقااعلیٰ حضرت، امامِ اہلِسنّت، مجدِّدِ دین وملّت ،مولانا شاہ امام احمد رضاخان علیہ رَحمَۃُ الرَّحْمٰن کے جبل پور کے سفر کا واقعہ ہے کہ آپ رحمۃُ اللہ تعالٰی علیہ نے اپنے خدام ومصاحبین کے ہمراہ جبل پور کے درہ میں کشتی پر سفر کیا ،اس سفر کے راوی لکھتے ہیں :یہ درّہ پانی نے سنگِ مرمر کے پہاڑ کا ٹ کر پیدا کیا ہے اونچی اونچی چوٹی کی پہاڑیوں کا سلسلہ دور تک چلاگیا ہے، یہ راستہ پانی نے پہاڑوں کو کاٹ کر