ذکر کی اَقسام
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!اکثر یہی خیال کیا جاتا ہے کہ زبان سے سُبْحٰنَ اللہ ،اَلْحَمْدُللّٰہ وغیرہ ادا کرنے کا نام ہی ذکر ہے ،اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ بھی ذکر ہے مگر کلامِ عرب میں ذکر کا لفظ کثیر معانی میں استعمال ہوتا ہے ۔ چنانچہ صدرُالافاضل حضرت مولانا مفتی سیِّد نعیم الدین مراد آبادی علیہ رحمۃُ اللہِ الہادی سورۂ بقرہ کی آیت نمبر 152:فَاذْکُرُوۡنِیۡۤ اَذْکُرْکُمْ (ترجمۂ کنزالایمان :تو میری یاد کرو میں تمہارا چرچا کروں گا۔) کے تحت تفسیر خزائن العرفان میں لکھتے ہیں :ذکر تین طرح کا ہوتا ہے: (۱)لِسانی(یعنی زبان سے) (۲)قَلْبی(یعنی دل سے)(۳)بِالْجَوارِح (اعضائے جسم سے) ۔ ذِکرِ لِسانی تسبیح، تقدیس ،ثناء وغیرہ بیان کرنا ہے خطبہ توبہ اِستغفار دعا وغیرہ اس میں داخل ہیں۔ ذکرِ قَلْبیاللہعَزَّوَجَلَّ کی نعمتوں کا یاد کرنا اس کی عظمت و کبریائی اور اس کے دلائل قدرت میں غور کرنا، علماء کا اِستنباطِ مسائل میں غور کرنا بھی اسی میں داخل ہیں۔ ذکر بِالْجَوارِح یہ ہے کہ اعضاء طاعتِ الٰہی (یعنی اللہعَزَّوَجَلَّ کی عبادت)میں مشغول ہوں جیسے حج کے لئے سفر کرنا یہ ذکر بالجوارح میں داخل ہے۔ نماز تینوں قسم کے ذکر پر مشتمل ہے۔ تسبیح و تکبیر ،ثناء و قراء ت تو ذکر ِلسانی ہے اور خشوع و خضوع ،اخلاص ذکرِ قلبی اور قیام، رکوع و سجود وغیرہ ذکر بِالْجَوارِح ہے۔(خزائن العرفان، پ۲،البقرۃ، زیرآیت: ۱۵۲)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی اللہُ تعالٰی علٰی محمَّد