حیثیت سے یہ پسند کرتے ہیں کہ ہم سے سچ بولا جائے ، ہمارا احترام کیا جائے ، ہمارے حقوق پورے کئے جائیں تو ہمیں اپنے مسلمان بھائی کے لئے بھی انہی چیزوں کو پسند کرنا چاہئے اور ہم اپنے لئے یہ ناپسند کرتے ہیں کہ ہمیں دھوکہ دیا جائے، ہماری غیبت کی جائے ، ہمیں تہمت لگائی جائے ، ہمارا مال چرایا جائے ،ہم سے رشوت طلب کی جائے،ہم پر ظلم کیاجائے،ہمیں دھوکا دیا جائے، ہم سے بھتا طلب کیاجائے، ملاوٹ والا مال خالص کہہ کر بیچا جائے ، ہماری بے عزتی کی جائے تو ہمیں چائیے کہ اپنے مسلمان بھائی کے لئے بھی یہی چیز ناپسند کریں اور حدیثِ پاک میں بیان کردہ فضیلت یعنی ایمان کے کمال کو حاصل کریں۔
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی اللہُ تعالٰی علٰی محمَّد
(6) ذکر اللہ کی کثرت کرو
اَعرابی کا چھٹا سوال یہ تھا کہ میں بار گاہِ الٰہی میں خاص مقام حاصل کرنا چاہتا ہوں۔ سرکارِمدینۂ منوّرہ،سردارِمکّۂ مکرّمہصلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّمنے فرمایا:ذکرُ اللہ کی کثرت کرو، اللہعَزَّوَجَلَّکے خاص بندے بن جاؤ گے ۔
زندہ اور مردہ کی مثال
نبی مُکَرَّم،نُورِ مُجسَّم، رسول اکرم، شہنشاہ ِبنی آدمصلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: اپنے رب عَزَّوَجَلَّ کا ذکر کرنے والے اور نہ کرنے والے کی مثال زندہ اور مُردہ کی طرح ہے۔( بخاری، کتاب الدعوات،۴/۲۲۰، حدیث:۶۴۰۷)