(۳) پسند کی چیز کھلادی
تابعی بزرگ حضرتِ سیِّدُنا رَبیع بن خُثَیْمرضی اللہ تعالٰی عنہکے دروازے پر ایک سائل آیا۔ آپ رضی اللہ تعالٰی عنہنے گھر والوں سے فرمایا : اسے شَکَر کھلاؤ! وہ بولے : ہم اسے روٹی کھلا دیتے ہیں جو اس کے لیے زیادہ مفید ہے ۔ ارشادفرمایا : تمہارا ناس ہو ! اسے شَکَر ہی کھلاؤ کیونکہ ربیع کو شَکَر پسند ہے۔ (منہاج القاصدین،کتاب اسرار الزکاۃ،ص۱۷۰)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی اللہُ تعالٰی علٰی محمَّد
(۴) احسانِ عظیم کی عظیم مثال
مَروِی ہے کہ حضرت سیِّدُنا یونس بن عُبَیْدبَصْرِی علیہ رحمۃُ اللہِ القوی کے پاس مختلف اقسام اور مختلف قیمتوں کے حُلّے (چادریں /جبے) تھے ۔ ان میں سے ایک قسم ایسی تھی کہ ہر حُلّے کی قیمت400درہم تھی اور ایک قسم ایسی تھی کہ ہر حُلّہ200درہم کا تھا ۔ نمازکا وقت ہوا تو آپ رحمۃُ اللہ تعالٰی علیہ بھتیجے کو دکان پرچھوڑ کر خود نماز کے لئے تشریف لے گئے ۔ اسی اثنا میں ایک اَعرابی (یعنی دیہاتی) آیا اور اس نے 400درہم کا حُلّہ طلب کیا ، بھتیجے نے اس کے سامنے 200 درہم والا حُلّہ پیش کیا ، اسے وہ اچھا لگا اور اس نے400درہم پر راضی ہو کر اسے خرید لیا ۔ اَعرابی حُلّہ ہاتھ میں لئے واپس جا رہا تھاکہ حضرت سیِّدُنا یونس بن عبید رحمۃُ اللہ تعالٰی علیہ سے اس کا سامنا ہو گیا ۔ انہوں نے اپنے حُلّہ کو پہچان کر اُس سے پوچھا : یہ حُلّہ کتنے میں خریدا ہے ؟ اس نے جواب دیا :