اخلاقیوں پر صبرکرتے رہتے تھے ۔ ان سے عرض کی گئی : آپ اسے طلاق کیوں نہیں دے دیتے ؟ ارشاد فرمایا : مجھے ڈر ہے کہ اس سے کوئی ایسا شخص نکاح نہ کر لے جو اس کو برداشت نہ کر سکے اوریوں اس کے سبب اس شخص کو نقصا ن و تکلیف پہنچے ۔(احیاء علوم الدین،کتاب کسر الشہوتین،القول فی شہوۃ الفرج،۳/۱۲۸)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی اللہُ تعالٰی علٰی محمَّد
(۲) دیناروں بھری تھیلی
ایک شخص مرنے لگا توا س نے اپنے ایک دوست کو بلایا اور ایک تھیلی اس کے حوالے کی ،جس میں ہزار دینار تھے، کہ میرا لڑکا جب بڑا ہوجائے تو اس تھیلی سے جو تُو پسند کرے، اسے دے دینا، یہ کہہ کر وہ مرگیا اور جب اس کا لڑکا بڑا ہوا تو اس شخص نے اسے خالی تھیلی دے دی اور ہزار دینار خود رکھ لئے، لڑکا حضرت امام اعظم رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کے پاس پہنچا اور سارا واقعہ سنایا، آپ نے اس شخص کو بلایا اور فرمایا کہ ہزار دینار اس کے حوالے کردو، اس لئے کہ اس کے والد نے مرتے دَم تجھ سے یہ کہا تھا کہ اس تھیلی سے ’’ جو تُو پسند کرے‘‘ اسے دے دینا، اور اس تھیلی سے تم نے دیناروں ہی کو پسند کیا ہے، اسی لئے تم نے انہیں رکھ لیا ہے، لہٰذا دینار جو تم نے پسند کئے ہیں ، حسبِ وصیت اسے دے دو۔ ناچار اُسے وہ دینار دینے پڑے۔(الخیرات الحسان،ص۷۸ )
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی اللہُ تعالٰی علٰی محمَّد