حضرت علامہ عبدالرء ُوف مناوی علیہ رحمۃُ اللہِ الہادی لکھتے ہیں :یعنی جو خیر وبھلائی اپنے لئے پسند کرے وہ اپنے مسلمان بھائی کے لئے بھی پسند کرے۔’’خیر‘‘ ایک جامع کلمہ ہے جو نیکیوں اور دینی ودنیاوی جائز باتوں کو عام ہے جبکہ ممنوعہ باتیں اس میں داخل نہیں ہیں۔اس فرمانِ عالیشان کا مقصد یہ ہے کہ مسلمان ایک جسم کی مانند ہوجائیں۔(فیض القدیر،۶/ ۵۷۲،تحت الحدیث:۹۹۴۰ملتقطاً)ایک اور مقام پر حضرت علامہ عبدالرء ُوف مناوی علیہ رحمۃُ اللہِ الہادی نقل فرماتے ہیں :اپنے ساتھ جو سلوک کیا جانا پسند ہے وہی دوسروں کے ساتھ کرو۔(فیض القدیر، ۱/۸۷، تحت الحدیث:۲۸)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی اللہُ تعالٰی علٰی محمَّد
جو اپنے لئے پسند کرے وُہی دوسرے کیلئے
حضرتِ سیِّدُناسُفیان ثوری علیہ رحمۃ اللہ القوی فرماتے ہیں :اپنے بھائی کی غیر موجودگی میں اُس کا ذکر اُسی طرح کرو جس طرح اپنی غیر موجودگی میں تم اپنا ذِکر ہونا پسند کرتے ہو۔(تَنبِیہُ الْمُغتَرِّیْن،ص۱۹۲)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی اللہُ تعالٰی علٰی محمَّد
’’خواجہ غریب نواز کی چھٹی شریف ‘‘کی نسبت سے 6حکایات
(۱) بیوی کی بَد اَخلاقی پر صَبْر
ایک بُزرگ نے کسی بَد اَخلاق عورت سے نکاح کیا ۔ وہ بزرگ اس کی بد