مغفِرت ہو۔ ٰ امین بِجاہِ النَّبِیِّ الْاَمینصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وسلَّم
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی اللہُ تعالٰی علٰی محمَّد
(۳) 30ہزار نفع واپس لوٹا دیا
ایک تابِعی بُزُرگ رحمۃُ اللہ تعالٰی علیہ بصرہ میں رہتے تھے جبکہ ان کا ایک غلام ’’سُوْس‘‘ میں رہا کرتا تھا ، آپ رحمۃُ اللہ تعالٰی علیہ شکر خرید کر اُس کی طرف بھیجا کرتے تھے ۔ ایک مرتبہ اُس غلام نے آپ کی طرف خط لکھا کہ اس سال گنے کی فصل کو نقصان پہنچا ہے ، چنانچہ انہوں نے بہت سی شکر خرید لی ۔ پھر وقت آنے پر ان بزرگ رحمۃُ اللہ تعالٰی علیہ کو30ہزار کا نفع ہوا ۔ جب وہ اپنے گھر واپس ہوئے تو ساری رات سوچتے رہے اور فرمایا : میں نے30ہزار کا نفع تو حاصل کر لیا ہے لیکن ایک مسلمان کی خیر خواہی کو ترک کر دیا ۔ چنانچہ ، جب صبح ہوئی توشکر بیچنے والے کے پاس گئے اور اسے نفع کے30ہزار واپس دیتے ہوئے کہا : ’’بَارَکَ اللہُ لَکَ فِیْہَا‘‘ یعنی اللہعَزَّوَجَلَّتمہیں اس میں برکت عطا فرمائے ۔ اس نے کہا : یہ میرے کہاں سے ہو گئے؟ فرمایا : میں نے تم سے حقیقت حال چھپائی تھی ۔ اس نے عرض کی : ’’رَحِمَکَ اللہُ ‘‘ یعنی اللہعَزَّوَجَلَّآپ پر رحم فرمائے ! مگر اب توآپ نے مجھے بتا دیا ہے، لہٰذا میں نے یہ اپنی خوشی سے آپ کو دیئے ۔ چنانچہ ، وہ بزرگ نفع لے کر دوبارہ گھرلوٹ آئے اور پھرپوری رات سوچتے ہوئے گزار دی اوردل میں سوچا : میں نے مسلمان بھائی کے ساتھ خیر خواہی نہیں کی ، ہو سکتا ہے کہ اس نے مجھ سے حیا کرتے ہوئے یہ نفع مجھے دے