(۴) ایک روٹی پر گزارہ
منقول ہے کہ حضرت سیِّدُناابراہیم بن اَدْہم علیہ رَحمَۃُ اللہ الاکرم خُراسان کے مال دار لوگوں میں سے تھے ۔ ایک دن آپ اپنے محل سے باہردیکھ رہے تھے کہ ایک شخص پر نظر پڑی جس کے ہاتھ میں روٹی کا ایک ٹکڑا تھا جسے وہ کھارہا تھا ، کھانے کے بعد وہ سوگیا ۔ آپ رحمۃُ اللہ تعالٰی علیہنے ایک غلام سے فرمایا : جب یہ شخص بیدار ہو تو اسے میرے پاس لانا ۔ چنانچہ اس کے بیدار ہونے پر غلام اسے آپ کے پاس لے آیا ۔ آپ رحمۃُ اللہ تعالٰی علیہ نے اس سے فرمایا : کیا روٹی کھاتے وقت تم بھوکے تھے ؟ اس نے عرض کی : جی ہاں ، پوچھا : کیا اس روٹی سے تم سیر ہوگئے ؟ عرض کی : جی ہاں ، آپ نے پھر سوال کیا : روٹی کھانے کے بعدتمہیں اچھی طرح نیند آئی ؟ عرض کی : جی ہاں ، اس کی یہ باتیں سن کر آپ رحمۃُ اللہ تعالٰی علیہ نے سوچا : جب ایک روٹی سے بھی گزارہ ہوسکتا ہے تو پھر میں اتنی دنیالے کر کیا کروں گا؟(احیاء علوم الدین،کتاب الفقر والزہد،بیان فضیلۃ خصوص۔۔الخ،۴ /۲۴۷)اللہعَزَّوَجَلَّ کی اُن پر رَحمت ہو اور ان کے صَدقے ہماری بے حساب مغفِرت ہو۔ ٰ امین بِجاہِ النَّبِیِّ الْاَمینصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وسلَّم
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی اللہُ تعالٰی علٰی محمَّد
(۵) ابھی کیا کررہا ہوں
ایک مچھیرا سمندر کنارے خوبصورت جزیرے میں رہائش پزیر تھا ،وہ