’’پنجتن پاک‘‘ کی نسبت سے 5 حکایات
(۱) قَناعت کرلیتا ہوں
بَنُو اُمَیّہ کے ایک حاکم نے حضرتِ سیِّدُنا ابو حازِم رَحمَۃُ اللہ تعالٰی علیہ کی طرف خط لکھا جس میں ان سے کسی ضَرورت کے متعلِّق پوچھا گیاتاکہ وہ اسے پوری کردیں۔آپ رَحمَۃُ اللہ تعالٰی علیہ نے جواب میں لکھا، میں نے اپنی ضَرورتیں اپنے مالک عَزَّوَجَلَّکی بارگاہ میں پیش کی ہوئی ہیں جن کو وہ پورا کردیتا ہے، خوش ہوجاتا ہوں اور جن کو وہ روک دیتا ہے اُس سے قَناعت کرلیتا ہوں۔(مکاشفۃ القلوب، ص۱۲۲)اللہعَزَّوَجَلَّ کی اُن پر رَحمت ہو اور ان کے صَدقے ہماری بے حساب مغفِرت ہو۔ ٰ امین بِجاہِ النَّبِیِّ الْاَمینصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وسلَّم
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی اللہُ تعالٰی علٰی محمَّد
(۲) بقدرِ کفایت کماتے
حضرتِ سیِّدُنا حمّاد بن سَلَمہ رحمۃُ اللہ تعالٰی علیہ جب اپنی دکان کھولتے اور دو حَبّے (ایک رَتّی یا دو جو کے برابر ایک وزْن) جتنا کما لیتے تو دکان بند کرکے چلے آتے ۔(منہاج القاصدین،کتاب الفقروالزہد،ص۱۲۲۴)
اسی طرح حضرت سیدنا ابوالقاسم مُنَادِی علیہ رحمۃُ اللہِ الہادی اپنے گھر سے روزی کمانے کے لئے نکلتے ،جب ان کے پاس اخراجات کے لئے رقم جمع ہوجاتی تو مزید کمانے کے لئے نہ رُکتے بلکہ فوراً گھر واپس آجاتے چاہے کوئی بھی وقت