تھوڑے مال پر صبر، یہ چار نعمتیں مل گئیں اس پراللہ (عَزَّوَجَلَّ)کا بڑا ہی کرم و فضل ہوگیا،وہ کامیاب رہا اور دنیا سے کامیاب گیا۔(مراٰۃ المناجیح ،۷/۹)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی اللہُ تعالٰی علٰی محمَّد
زیادہ غنی کون؟
حضرتِ سیِّدُنا موسیٰ عَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام نے بارگاہِ الٰہی میں عرض کی:اے میرے رب!تیرا کونسا بندہ زیادہ غنی ہے؟ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:وہ شخص جو میرے دئیے پر سب سے زیادہ قناعت کرے۔(إحیاء علوم الدین،کتاب ذم البخل۔۔الخ، بیان ذم الحرص ،۳/۲۹۴)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی اللہُ تعالٰی علٰی محمَّد
غنا کا تعلق دل سے ہے مال سے نہیں
سرکارِ عالی وقار، مدینے کے تاجدارصلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ حکمت نشان ہے: امیری زیادہ مال و اسباب سے نہیں بلکہ امیری دل کی غِنا سے ہے۔(بخاری ،کتاب الرقاق ،باب الغنی غنی النفس،۴/۲۳۳،حدیث:۶۴۴۶)
مُفَسِّرِشَہِیرحکیمُ الْاُمَّت حضر ت ِ مفتی احمد یار خان علیہ رحمۃُ الحنّان اِس حدیثِ پاک کے تحت لکھتے ہیں :دل کی غنا سے مراد قناعت و صبر رضا بَرقضا ہے۔ حریص مالدار فقیر ہے قناعت والا غریب امیر ہے۔(مراۃ المناجیح ،۷/۱۲)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی اللہُ تعالٰی علٰی محمَّد