حکمت کی اصل
سرکارِ عالی وقار، مدینے کے تاجدارصلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّمنے ارشاد فرمایا:’’ رَأسُ الْحِکْمَۃِ مَخَافَۃُ اللہِ حکمت کی اصل اللہ تعالیٰ کاخوف ہے۔‘‘(شعب الایمان ،باب فی الخوف من اللہ تعالیٰ ،۱/۴۷۰،حدیث ۷۴۳ )
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی اللہُ تعالٰی علٰی محمَّد
خوف کے درجات
حضرت سَیِّدُنا اِمام محمدبن محمد غزالی علیہ رحمۃ اللہِ الوالی کی تحقیق کی روشنی میں خوف کے تین درجات ہیں :{پہلا}ضعیف(یعنی کمزور)،یہ وہ خوف ہے جو انسان کو کسی نیکی کے اپنانے اور گناہ کو چھوڑنے پر آمادہ کرنے کی قوت نہ رکھتا ہومثلاً جہنم کی سزاؤں کے حالات سن کر محض جھرجھری لے کر رہ جانااور پھرسے غفلت ومعصیت میں گرفتار ہوجانا{دوسرا}مُعْتَدَل(یعنی متوسط) ، یہ وہ خوف ہے جو انسان کو کسی نیکی کے اپنانے اور گناہ کو چھوڑنے پر آمادہ کرنے کی قوت رکھتا ہومثلاً عذابِ آخرت کی وعیدوں کوسن کران سے بچنے کے لئے عملی کوشش کرنا اور اس کے ساتھ ساتھ رب تعالیٰ سے امید ِ رحمت بھی رکھنا{تیسرا} قوی(یعنی مضبوط)،یہ وہ خوف ہے ، جوانسان کو ناامیدی ،بے ہوشی اور بیماری وغیرہ میں مبتلاء کردے ۔ مثلاًاللہ تعالیٰ کے عذاب وغیرہ کا سن کر اپنی مغفرت سے نااُمید ہوجانا۔
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! ان سب میں بہتر درجہ’’ معتدل‘‘ ہے کیونکہ