بمبئی کے مکان کا بھاؤ کیسے پتا چلا؟
شیخِ طریقت امیرِ اہلسنّت بانیٔ دعوتِ اسلامی حضرت علامہ مولانا ابوبلال محمد الیاس عطارؔ قادری دامت برکاتہم العالیہ فرماتے ہیں :برسوں پہلے کی بات ہے مَدَنی قافلے کے ساتھ بمبئی (الھند) گیا تھا،میں نے سُن رکھا تھا کہ بمبئی میں مکانات بہت زیادہ مہنگے ہوتے ہیں ، کسی کے فلیٹ میں قِیام ہوا، دل میں خواہش ہوتی تھی کہ پوچھوں کہ آپ نے فلیٹ کتنے میں لیا ہے؟ مگر اُن دنوں مجھے زبان کے قفلِ مدینہ کا کافی شوق تھا، لہٰذا نہ پوچھا کیوں کہ پوچھنا بے فائدہ تھا، مجھے مکان خریدنا تو تھا نہیں ، خیر، اتّفاق سے صاحبِ خانہ نے خود ہی بتا دیا کہ ہم نے یہ مکان اتنے کروڑ میں لیا ہے۔ یوں قفلِ مدینہ کا بھرم بھی رہ گیا اور دل کا بوجھ بھی اتر گیا۔
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی اللہُ تعالٰی علٰی محمَّد
(2) خوفِ خدا کی اہمیت
اَعرابی کا دوسراسوال تھا کہ میں سب سے بڑا عالم بننا چاہتا ہوں۔رسولِ بے مثال، بی بی آمِنہ کے لال صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّمنے فرمایا:اللہ سے ڈرو،سب سے بڑے عالِم بن جاؤ گے۔
علم والے اللہ سے ڈرتے ہیں
اللہعَزَّوَجَلَّ کاقُرآنِ کریم میں فرمانِ عالیشان ہے: