اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ علٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ ط
اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْم ط
بادْشاہ تَنْدرُسْت ہو گیا
بادْشاہ ہارون رشید ایک مرتبہ بیمار ہوگیا ، بَہُت عِلاج کروایا مگر شِفا نہ مل سکی ، اسی حالت میں چھ مہینے گزرگئے۔ایک دن اسے پتا چلا کہ حضرت سَیِّدُنا شیخ شِبلی علیہ رحمۃ اللہ القویاس کے محل کے دروازے کے سامنے سے گزر رہے ہیں ، بادْشاہ نے اپنے پاس تشریف لانے کی درخواست کی ۔ جب حضرت سَیِّدُنا شَیْخ شِبْلِی علیہ رحمۃ اللہ القویتشریف لائے تو اسے دیکھ کر فرمایا :’’ فِکْر نہ کرو! اللہ عَزَّوَجَلَّکی رَحمت سے آج ہی آرام آجائے گا۔‘‘پھر آپ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہنے دُرُود پاک پڑھ کر بادْشاہ کے جِسْم پر ہاتھ پھیرا تو وہ اسی وَقْت تندرست ہوگیا۔(راحت القلوب( فارسی)، ص۵۰)
ہر دَرد کی دوا ہے صلِّ عَلٰی مُحَمَّد
تَعْوِیذِ ہر بَلا ہے صلِّ عَلٰی مُحَمَّد
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی اللہُ تعالٰی علٰی محمَّد
اَعرابی کے سوالات اور عَرَبی آقا ﷺ کے جوابات
حضرتِ سیِّدُنا جلال الدین سیوطی شافعی علیہ رحمۃُ اللہِ القویلکھتے ہیں : حضرتِ سیدنا ابوالعباس مُسْتَغْفِرِیعلیہ رحمۃُ اللہِ القوی طلبِ عِلْم کے لئے مِصْر گئے ، وہاں پرانہوں نے حدیث کے بہت بڑے عالم حضرت سیدنا ابوحامد مصری علیہ رحمۃُ