اَلَّذِیۡنَ یُؤْمِنُوۡنَ بِالْغَیۡبِ (1)(ترجمهٔ کنز الایمان:وہ جو بے دیکھے ایمان لائیں) اور وَ بِالۡاٰخِرَۃِ ہُمۡ یُوۡقِنُوۡنَ (2) (ترجمهٔ کنز الایمان:اور آخرت پر یقین رکھیں) اور ایسے ہی لوگوں کو ان ہی آیات میں مُتَّقِین (ڈر والے) کے لقب سے نوازا گیا ہے اور بلند مرتبہ کتاب (قرآن) ایسے ہی ڈر والوں کی ہدایت کے لیے نازل فرمائی گئی ہے۔
چوتھااقتباس :
کُفْر بِاللہ محض ہستیِ باری کے انکار کا نام ہی نہیں ہے بلکہ تکبر اور فخر و غرور اور انکارِ آخرت بھی اللہسے کفر ہی ہے، جس نے یہ سمجھا کہ میری دولت اور شان وشوکت کسی کا عطیہ نہیں بلکہ میری قوت و قابلیت کا نتیجہ ہے اور میری دولت لازوال ہے کوئی اس کو مجھ سے چھیننے والا نہیں اور کسی کے سامنے مجھے حساب دینا نہیں وہ اگر خدا کو مانتا بھی ہے تو محض ایک وجود کی حیثیت سے مانتا ہے اپنے مالک اور آقا اورفرمانروا کی حیثیت سے نہیں مانتا حالانکہ اِیمان بِاللہ اسی حیثیت سے خدا ماننا ہے نہ کہ محض ایک موجود ہستی کی حیثیت سے۔
پانچواں اقتباس :
آخرت کے انکار کے بعد خدا کو ماننا دینِ اسلام میں کوئی معنی نہیں رکھتا کیونکہ آخرت کو مُسْتَـبْعـَدسمجھنا صرف آخرت ہی کا انکار نہیں بلکہ خدا کی قدرت اور حکمت کا بھی انکار ہے، کم ظرف لوگ جنہیں دنیا میں کچھ شان و شوکت حاصل ہوجاتی ہے ہمیشہ اس غلط فہمی میں مبتلا رہتے ہیں کہ انہیں اسی دنیا میں جنت نصیب ہوچکی ہے اور اب وہ کون سی جنت ہے جسے حاصل کرنے کی وہ فکر کریں؟
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
1… پ۱، البقرة: ۳۔ 2 … پ۱، البقرة: ۴۔